استعارہ کو مجازکے معنی میں لیتے ہیں اور مجاذکے لئے کسی ضرورت کے قائل نہیں۔جب آدمی خدا کی کتاب کومجاز بنا دے تو کسی اورچیز کا کب اس کے ہاں اعتبار رہ جاتا ہے۔ چنانچہ اس کے بعد وہ کہنے لگے کہ نبی خدا کی وحی یا پیشین گوئی کو سمجھ نہیں پاتا اور کہا کہ اس پر سب انبیاء کا اجماع ہے۔ بغیر اس کے کہ ان کازمانہ پاتے آپ سوچیں کہ اگر انسان انسان کو بات کہے اور سمجھاکر کہے اور خدا اپنے بندے کو ارشاد کرے اورسمجھائے بغیرچھوڑ دے تو خدا معاذ اﷲ اچھا یا انسان؟پھر ایک قدم اور آگے بڑھے اورکہا کہ نبی کی پیشین گوئیاں جھوٹی بھی ہوتی ہیں اورجھوٹی پیشین گوئیاں کرنے اور شیطانی الہام ہونے پر بھی وہ نبی ہوتا ہے۔معاذاﷲ!اسی طرح انہوں نے نہ صرف ختم نبوت و نزول مسیح کے عقیدہ کو باطل کیا کہ بلکہ نبوت توحید اورصفات خدا وندی کا بھی کچھ نہیں چھوڑا۔جب مسلمانوں اورانبیاء کوکسی کھاتہ میں نہ ڈال کر خدا کے وعدہ کی اورخدا کی بات کی سچائی کو باطل ثابت کرنے پرزور دیا جانے لگے تو پھر ایمان اوراسلام میں کسی کے لئے کشش ہی کیا رہ جاتی ہے؟ جھوٹ سے ملی جلی سچائی اورکہاں نہیں ملتی کہ اس کے حصول کے لئے دین اسلام کی طرف آیا جائے۔
کفر میں احتیاط
’’اس زمانہ میں قادیان میں وہ نور چمک رہا تھا کہ اردگرد کے مسلمان اس قصبہ کو مکہ کہتے تھے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۳۰،خزائن ج۳ص۱۶۴حاشیہ)
’’توریت اورانجیل میں ہمارے نبیﷺ کی نسبت اورایسے ہی حضرت مسیح کی نسبت بھی کوئی ایسی کھلی کھلی اورصاف پیش گوئی نہیں پائی جاتی۔‘‘(ازالہ اوہام ص۲۷۴،خزائن ج۳ص۲۳۹)
’’دراصل وہ الہام ایک ناپاک روح کی طرف سے تھانوری فرشتہ کی طرف سے نہ تھا اور ان نبیوں نے دھوکہ کھا کر اسے ربانی سمجھ لیا۔‘‘ (ازالہ زوہام ص۶۲۹،خزائن ج۳ص۴۳۹)
پہلی عبارت میں مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ مسلمان ہمارے قادیان کو اس کے نور کی وجہ سے مکہ کہا کرتے تھے۔ اب یہ نور کیا تھا اور وہ مسلمان کون تھے؟۔ تو یہ آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے کہ نور خود حضرت والا کی اپنی ذات گرامی ہے اورمسلمان ہیں ان کی امت والے اوران کی ذات کا کلمہ پڑھنے والے۔ورنہ کوئی مسلمان تو اپنے حواس قائم رکھتے ہوئے مدینہ کو مکہ کے برابر کہنے سے بھی تامل کرتا ہے۔قادیان اوردربار امرتسری کی توبات ہی دوسری ہے۔یہ بات تو مرزا قادیانی ہی جانتے ہوں گے کہ ایسا کہنے والا کبھی کوئی تھا بھی یا نہیں۔ اگر تھا تو مرزا قادیانی سوچتے کہ اس کافرانہ بول پر فخر کرنے کی کون سی بات ہے؟۔ اگر کوئی عقل کا اندھا ان کے نور کی زیادہ تعریف