ج۱ص۸۷)‘‘تم کیسے ہوگے جب تمہارے درمیان ابن مریم علیہ السلام نازل ہوگا اورتمہارا امام تم میں سے ہوگا۔
اب اس حدیث کا جو مسلمانوں نے مطلب لیا ہے۔اس کی تائید میں ہم ایک اور حدیث دیتے ہیں۔ جو حضرت جابر سے صحیح مسلم میں ہے:
’’لاتزال طائفۃ من امتی یقاتلون علی الحق ظاھرین الیٰ یوم القیامۃ قال فینزل عیسیٰ بن مریم فیقول امیرھم تعال صل بنا فیقول لا ان بعضکم علی بعض امراء تکرمۃ اﷲ لھذہ الامۃ (مسلم ج۲ص۱۴۳،مسند احمد ج۳ ص۳۴۵)‘‘ر سول اﷲﷺ نے فرمایا کہ میری امت سے ایک جماعت ہمیشہ حق پر رہ کر جنگ کرے گی۔ قیامت تک وہ لوگ غالب رہیں گے۔فرمایا عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے اوران کا امیر ان سے کہے گاآئیے نماز میں ہماری امامت کیجئے۔وہ فرمائیں گے نہیں!تم آپس میں ہی ایک دوسرے کے امام ہو۔اس بزرگی سے جو اﷲ نے اس امت کو دی ہے۔
دیکھ لیں ہم نے دونوں احادیث کے الفاظ سے واضح کر دیا ہے کہ پہلی حدیث کی تشریح دوسری سے ہوتی ہے۔ لگے ہاتھوں آپ دینی لڑائی اور جہاد کے حرام ہونے پر مرزا قادیانی کے فیصلہ وفتویٰ کو بھی نگاہ میں رکھ لیں اوراس پر بھی سوچ لیں کہ جب ایک مکروہ اور مباح کو حرام بتانے والا مسلمان نہیں رہتا تو فرض کو حرام ٹھہرانا کس پیغمبرانہ خصوصیت کا نام ہے؟۔
امتیوں کا کمال
۱… ابوبکر اس امت میں سب سے افضل ہیں۔سوائے اس کے کہ آئندہ کوئی نبی امت میں ہو تو اس سے افضل نہیںہوں گے۔علمی تبصرہ…!
۲… ’’ابوبکرؓ میرے بعد سب انسانوں سے بہتر ہیں۔بجز اس کے کہ آئندہ کوئی نبی ہو۔‘‘ کوئی صاحب قاضی محمدنذیر لائل پوری قادیانی ہیں، انہوں نے مولانا مودودی کے رسالہ ختم نبوت پر علمی تبصرہ فرمایا ہے اوراس میں یہ دو احادیث بھی وہ لائے ہیں اورترجمہ ان کا یہ ہے جو آپ کے سامنے ہے۔بس اتنی کسر رہ گئی ہے کہ ترجمہ حدیث میں مرزاآف قادیان لکھنا وہ بھول گئے ہیں اور سب کچھ مکمل ہے۔اب ہم حدیث کے اصل الفاظ دے کر ان کا سادہ ترجمہ جو عام مسلمانوں سے بن آتا ہے۔وہ دیتے ہیں۔اس سے آپ کو اندازہ ہوسکے گا کہ اوپر ترجمہ میں جو جھوٹ بھرا ہے۔وہ حدیث کے کس گوشہ سے نکالا گیا ہے اورکس ڈھٹائی سے مرزاقادیانی کو سب سے افضل بنایاگیاہے؟