حکومت انگریزی جیسی ظالم اوراسلام دشمن حکومت کے اقبال وشوکت اورفتوحات کو جو شخص اپنی دعا کا اثر بتاتا ہو اورکہتاہو کہ ’’میں گورنمنٹ کے لئے بمنزلہ حزر سلطنت ہوں۔‘‘ کیا ایسا شخص دین ،ملت اورمسلمانوں کا خیر خواہ ہوسکتاہے؟اورحکومت کا اس درجہ خوشامدی اورکاسہ لیس،جس نے شاعروں کو بھی بادشاہوں کی بھٹئی اورقصیدہ خوانی میں منزلوں پیچھے چھوڑ دیا ہو۔مذمت کا مستحق ہے یا منقبت کا؟اس نبی کاذب کا ایک اورعجیب وغریب کارنامہ ملاحظہ کیجئے۔
عدالتی اقرارنامہ
’’عدالتی اقرار نامہ مرزاغلام احمد قادیانی بمقدمہ فوجداری اجلاس مسٹر جے، ایم ڈوئی صاحب بہادر،ڈپٹی کمشنرڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ضلع گورداسپور،مرجوعہ ۵؍جنوری ۱۸۹۹ئفیصلہ ۲۵؍ فروری ۱۸۹۹،نمبر بستہ قادیان نمبرمقدمہ ۳/۱…میں مرزا غلام احمد قادیانی بحضور خدا وند تعالیٰ باقرار صالح اقرا رکرتا ہوں کہ آئندہ :
۱… میں ایسی پیش گوئی شائع کرنے سے پرہیز کروں گا۔جس کے یہ معنی ہوں یا ایسے معنی خیال کئے جاسکیںکہ کسی شخص کو (یعنی مسلمان ہو خواہ ہندوہویا عیسائی وغیرہ)ذلت پہنچے گی یا مورد عتاب الٰہی ہوگا۔
۲… میں خدا کے پاس ایسی اپیل (فریاد یادرخواست) کرنے سے بھی اجتناب (ناطقہ سربگریباں کہ اسے کیا کہئے) کروںگا کہ وہ کسی شخص کو (خواہ مسلمان ہو،خواہ ہندو یاعیسائی وغیرہ) ذلیل کرنے سے یا ایسے نشان ظاہر کرنے سے کہ عتاب الٰہی ہے ،یہ ظاہر کر کے مذہبی مباحظہ میں کون سچا اورکون جھوٹا ہے۔
۳… میں کسی چیز کو الہام بتاکر شائع کرنے سے مجتنب رہوں گا۔جس کا یہ منشاء ہو،یا جو ایسا منشاء رکھنے کی معقول وجہ رکھتا ہو کہ فلاں شخص (یعنی مسلمان ہوخواہ ہندو ہویاعیسائی وغیرہ )ذلت اٹھائے گااور یاموروعتاب الٰہی ہوگا۔
۴… جہاں تک میرے احاطہ طاقت میں ہے۔میں تمام اشخاص کو جن پر کچھ میرا اثر یا اختیار ہے،ترغیب دوں گا کہ وہ بھی بجائے خود اس طریقہ پر عمل کریںجس طریق پر کار بند ہونے کا میں نے دفعہ ۱تا۴میں اقرار کیاہے۔
العبد گواہ شد
مرزاغلام احمدبقلم خود خواجہ کمال الدین ،بی اے ،ایل ایل بی
دستخط جے ایم ڈوئی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ۲۴؍فروری ۱۸۹۹ء