حضرت محمد ﷺہوں یعنی بروزی طور پر جیسا کہ خدا نے اس کتاب میں یہ سب نام مجھے دیئے اور میری نسبت ’’جری اﷲ فی حلل الانبیائ‘‘فرمایا یعنی خدا کا رسول سب نبیوں کے پیرایوں میں۔ سو ضرور ہے کہ ہر نبی کی شان مجھ میں پائی جائے۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۸۴،خزائن ج۲۲ ص۵۲۱)
’’آنحضرت ﷺ کی امت کا ایک فرد اورواحد وجود ایسا بھی ہوگا جوآپ کے اتباع سے تمام انبیاء کا واحد مظہر اوربروز ہوگا اورجس کے ایک ہی وجود سے سب انبیاء کا جلوہ ظاہر ہوگا اور وہ حسب ذیل کلام سے اپنے نطق حقیقت کو بیان فرمائے گا تو کچھ خلاف نہ ہوگا۔یعنی:
زندہ شد ہر نبی نہ آمدنم
ہر رسولے نہاں بہ پیراہنم
(نزول المسیح ص۱۰۰،خزئن ج۱۸ص۴۷۸)
اوریہ کہ:
میں کبھی آدم کبھی موسیٰ کبھی یعقوب ہوں
نیز ابراہیم ہوں نسلیں ہیں میری بے شمار
(براہین ۵ص۱۰۳،خزائن ج۲۱ص۱۳۳)
اور یہ کہ:
منم مسیح زمان ومنم کلیم خدا
منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد
(تریاق القلوب ص۳،خزائن ج۱۵ص۱۲۲)
بعض دلچسپ اورعجیب وغریب تاویلات
احادیث نبویؐمیں بڑی صراحت اوروضاحت سے بیان کیاگیا ہے کہ عیسیٰ ابن مریم دمشق میں اتریں گے اورمسلمانوں کوعظیم فریب کار’’الدجال‘‘ کے فتنہ عظیم سے نجات دلائیں گے۔ لیکن مرزا قادیانی اس حدیث کو مضحکہ خیز تاویل سے اپنے حق میں استعمال کرتے ہیں۔ ان کے دعوؤں کے مطابق ان پر یہ الہام نازل ہوا ہے کہ دمشق سے مراد اصلی شہر دمشق نہیں بلکہ اس سے ایک ایسا مقام مراد لیاگیا ہے جس میں ایسے لوگ رہتے ہیں جو اپنے مذہبی رویہ کے اعتبار سے یزید کے کردار کے ساتھ مماثلت رکھتے ہیں۔ مرزا قادیانی کے قول کے مطابق دمشق کے لوگوں کے دلوں پر خدا اور اس کے رسول کے لئے کوئی محبت نہیں۔ وہ اﷲ تعالیٰ کے احکام کی پرواہ نہیں کرتے۔ بلکہ اپنے اوہام اور سفلی خواہشات کے تابع ہیں۔ وہ نفس امارہ کے مطیع ہیں اور روح انسانی کی اس کے دل میں کوئی قدر نہیں۔ وہ یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔یہ سب خصوصیات دمشق کے لوگوں کی ہیں۔ اﷲ نے مرزا غلام احمد پروحی نازل فرمائی کہ قادیان کے لوگوں کی ایسی ہی خصوصیات