دوسری عبارت میں وہ کہتے ہیں کہ متضاد باتوں والا آدمی یا تو منافق ہوتا ہے یا پاگل ۔ گویا وہ خود اپنے منافق اورپاگل ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔کیونکہ متضاد باتیں ان سے بڑھ کر اور کسی کی نہیںہوئیں۔یہی وجہ ہے کہ خود ان کے مریدوں میں سے بعض انہیں نبی مانتے تھے اور بعض نہیں مانتے تھے اوراگر ان کا اپنا کنبہ ان کی نبوت کا کاروبار چلانے کو موجود نہ ہوتا تو ان کی نبوت کی قبرکابھی کہیں نشان نہ ہوتا۔
خدا کی صفات
۱… ’’ان تعلیموں اور ہدایتوں اوروصیتوں پر کاربند ہوجائے جو خدا کے پاک کلام قرآن شریف میں مندرج ہیں۔ تو وہ اسی جہان میں خدا کو دیکھ لے گا۔‘‘
(براہین احمدیہ ۵ص۱۶، خزائن ج۲۱ ص۲۵)
۲… ’’سننے کی طرح بولنے کا سلسلہ کبھی ختم نہیں ہوگا۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ ص۱۸۴،خزائن ج۲۱ ص۳۵۵)
۳… ’’غضب خدا کی ذاتی صفت نہیں بلکہ یہ محض چیزوں کے باکمال نہ ہوسکنے کی وجہ سے نوہید ہے۔‘‘ (کرامات الصادقین ص۸۷،خزائن ج۷ص۱۲۸)
۴… ’’اﷲ تعالیٰ کی طرف عدل حقیقی کی نسبت کرنا باطل ہے۔کیونکہ عدل کا تصور حقوق کے ثابت ومسلم واجب ہونے کے بعد کیاجاسکتاہے۔حالانکہ اﷲ پر کسی کو کوئی حق نہیں۔ تم دیکھتے نہیں کہ اﷲ نے ہر ایک حیوان کو انسان کے لئے مسخر بنارکھاہے اورمعمولی ضرورت کے لئے ان کا خون بہا دینا اس کے لئے جائز کردیاہے۔‘‘ (کرامات الصادقین ص۷۲،خزائن ج۷ص۱۱۴)
۵… ’’عام جاندار اورکیڑے مکوڑے جن کی روح مرنے کے بعد باقی نہیں رہتی وہ مورد ثواب وعقاب نہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۳۵،خزائن ج۳ص۲۷۱)
پہلی عبارت میں مرزا قادیانی کی بات واقعات اور مشاہدہ کے بالکل خلاف ہے۔ انبیاء علیہم السلام اوران کے صحابہ، اﷲ کے احکام پرٹھیک طرح عمل دکھاتے رہے۔ مگر کسی نے آج تک یہ دعویٰ نہیںکیا کہ میں نے خدا کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اورنہ کسی نے یہ کہا ہے کہ جو ہمارے چلن پر چلے وہ خدا کودیکھ لے گا۔اس لئے یہ دعویٰ بلادلیل ہے۔
دوسری عبارت میں وہ اپنی عجیب وغریب نبوت پر ایک عجیب وغریب دلیل لائے ہیں۔ جو پہلے قدم پر تو انہیں ہاتھوں لوٹی ہے۔قصہ یوں ہوا کہ اپنی نبوت کے حق میں انہیں قرآن و حدیث سے کوئی قطعی دلیل ہاتھ نہ لگی۔کبھی ختم نبوت کے معنے بتائے نبی تراشتے رہنا۔ صاحب