M
دیباچہ
یہ کوئی فرضی داستان یاافسانہ نہیں ہے جو محض تفنن طبع کے طور پرلکھا گیا ہو۔ بلکہ امر واقعہ ہے جن دنوں میں لاہور قیام پذیرتھا۔بعینہ یہ واقعہ پیش آیا اوراسی سلسلہ میں کئی دن تک قادیانی دوستوں سے گفتگو ہوتی رہی۔مضمون میں صرف نام بدل دیئے گئے ہیں یا چند خیالات میں اضافہ کردیاگیا ہے۔ فی الحال اس داستان کا صرف ایک جوتوہین پر مشتمل ہے۔ نذر قارئین ہے۔ اگر احباب کرام نے اسے پسند فرمایا اور یہ رسالہ مفید ثابت ہوا تو ہم بقیہ حصص بھی جن میں مرزا قادیانی کی اخلافی حالت، ان کے دماغی توازن ، کلام میں تضاد،کذب و افتراء اورغلط سلط الہامات پربحث ہو گی،سلسلہ وار شائع کریںگے تاکہ نئی روشنی کے دوست ا سے مستفید ہو سکیں۔خاکسار !
عبدالمجید خادم ایڈیٹر مسلمان
یکم جون ۱۹۳۳ئ…سوہدرہ
باب اوّل … داستان مرزا
تصنیفات مرزا سے توہین انبیاء
۱… فیض باغ لاہور آج خوب چہل پہل ہے۔ ایک طرف خیمے اور قناتیں لگی ہوئی ہیں۔ کرسیاں بھی نہایت قرینے سے سجی ہوئی ہیں۔ گیس کے ہنڈے جگمگا رہے ہیں او ر لوگ جوق در جوق آرہے ہیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ آج یہاں کوئی بہت بڑا جلسہ ہے۔ جس کے لئے اتنے لوگ جمع ہو رہے ہیں۔ آنے والوں میں تماش بین بھی ہیں اورسمجھ دار بھی،جاہل بھی ہیں اور تعلیم یافتہ بھی، پرانی وضع کے بزرگ بھی ہیں اور نئی روشنی کے جنٹلمین بھی۔غرضیکہ ایک بہت بڑا اجتماع ہے۔ جس میں ہر قسم کے لوگ شامل ہیں۔ ابھی نہ صاحب صدر تشریف لائے ہیں نہ مقرر صاحبان، اس لئے عوام گروہ در گروہ ہوکر آپس میں باتوں میں مصروف ہیں۔ کوئی کسی سے دل لگی کررہا ہے۔ کوئی کسی سے، کہ اتنے میں ایک ڈاکٹرصاحب بھی تشریف لے آئے ہیں۔ آپ نے دور ہی سے مسٹرحمید کو دیکھا اوراس کی طرف لپکے۔ مسٹر حمید نے بھی ڈاکٹرصاحب کے لئے کرسی