چوتھی عبارت میں وہ اپنی کارگزاریوں کو معجزہ ظاہر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ معجزہ ان معجزات سے ہزارہا درجہ افضل ہے جو قرآن وحدیث میں انبیاء کرام کی طرف سے بیان ہوئے ہیں۔ کیونکہ وہ تو معاذ اﷲ کتھا ہیں۔ معجزہ تو وہ ہے جو میں دکھاتاہوں۔یہ صریح طور پر قرآن کی توہین،معجزات کاانکار اورانبیاء کرام سے اپنی برتری کا دعویٰ ہے۔جو کفر سے بڑاکفر ہے۔
چھوٹے میاں!
’’فرزند دلبند گرامی ارجمند مظہرالحق والعلاء کان اﷲ نزل من السمائ‘‘ بیٹا بزرگ حق اور بڑائی کامظہر گویا خدا آسمان سے اترآیا۔ (ازالہ اوہام ص۱۵۶،خزائن ج۳ص۱۸۰)
مرزاقادیانی خود بھی مسیح موعود بنے اوراپنے بیٹے کو بھی بنایا۔نا معلوم دونوں میں اصل کون ہے اورنقل کون؟۔ دمشق کے مشرقی منارہ پر حضرت مسیح کے نزول کا جو بیان حدیث میں ہے۔ اسے پہلے توجھٹلادیا اوریہ جھٹلادینا ان کے ہاں مشکل کام نہیں۔پھر خیال آیا کہ گھر تو ہمارا بھی مشرق کی طرف ہے اورکہا کہ قادیان دمشق ہے اوراس کی مسجد کا منارہ دمشق کامنارہ ہے۔یہ سب پلٹے کھانے کے بعد بھی ضمیر کی ملامت سے اور لوگوں کے مخول سے تنگ آئے تو کہا کہ دمشق والی بات اوردوسری پیشینگوئیاں میرے بیٹے کے ہاتھوں پوری ہوںگی۔کیونکہ وہ نہ صرف مسیح موعود ہے بلکہ اس کا نزول اﷲ کانزول ہے۔معاذ اﷲ معاذ اﷲ!اب امتیوں سے سنا ہے کہ چھوٹے میاں نے خصوصی سفر کر کے دمشق والی بات پوری کردی ہے اوروہاں سے منارہ پراتر دکھایاہے۔لگے ہاتھوں آپ بیٹا بزرگ کی ترکیب پرغور کرلیں۔والد بزرگ توسنتے تھے۔بیٹا بزرگ اب سناہے۔
حضرت مسیح کی توہین
’’عیسیٰ بن مریم مریم کے خون سے اورمریم کی منی سے پیدا ہوئے۔ ‘‘
(براہین احمدیہ ۵ ص۳۹،خزائن ج۲۱ص۵۰)
’’خون حیض کھاتارہا اورانسانوں کی طرح ایک گندی راہ سے پیدا ہوا اورپکڑ ا گیا اور صلیب پر کھینچاگیا۔‘‘ (ست بچن ص۱۷۴،خزائن ج۱۰ص۲۹۸ملخص)
یہ ہیںہمارے مسیح موعود کے وہ سنہری حروف سے لکھنے کے قابل بول جن سے وہ کہتے ہیں کہ اگر مردے زندہ نہ ہوں۔اندھے اورکوڑھے اچھے نہ ہوں تو مجھے سچا نہ مانا جائے اور جن پر امتی جھوم جھوم کر رہ جاتے ہیں۔
یہ بات حضرت مسیح حضرت مریم کی منی سے پیدا ہوئے،اسے قرآن کو ماننے والا آدمی تو زبان پر لانہیں سکتا۔قرآن میں حضرت مسیح کی جو جسمانی ترکیب ہے وہ بس اتنی ہے کہ وہ: ’’اﷲ