۴… ’’سلطان احمد کی پیدائش کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ یہ سوال بھی پیدا ہونا لازمی تھا کہ آخر مرزا قادیانی کی شادی کس عمر میں ہوئی تھی۔پس مرزا قادیانی کی شادی کے وقت عمر کے تعین کو بھی بدل دیاگیا۔‘‘
دنیا کو یہ ڈرامہ دکھانے کا پروگرام طریق ذیل پرمرتب کیاگیا کہ:’’مرزا غلام احمد کا سن پیدائش ۱۸۳۹ء کی بجائے ۱۸۳۵ء کر دیا جائے۔‘‘ (الفضل ۱؍ اگست ۱۸۳۹ئ)
’’مرزا غلام مرتضیٰ کا سن وفات ۱۸۷۴ء کی بجائے ۱۸۷۶ء کر دیا جائے۔‘‘
(سیرت مسیح موعود ص۲۰)
’’مرزا سلطان احمد کا سن پیدائش ۱۸۵۶ء کی بجائے ۱۸۵۳ء کر دیا جائے۔‘‘
(تاریخ احمدیت ج۱ص۸۳)
’’مرزا فضل احمد کا سن پیدائش ۱۸۵۸ء کی بجائے ۱۸۵۵ء کر دیا جائے۔‘‘
(تاریخ احمدیت ج۱ص۸۳)
مرزاسلطان احمد کی پیدائش کے وقت مرزا قادیانی کی عمر۱۶ سال کی بجائے مرزا قادیانی کی صرف شادی کرنا ہی ۱۹ برس کی عمر میں ظاہر کیاجائے۔
الباب الثانی
مرزاغلام احمد قادیانی کے والد مرزا غلام مرتضیٰ کی تاریخ وفات
میں بھی تحریف کی گئی(۱۸۷۴ئ)کی بجائے(۱۸۷۶ئ)بنادیاگئی
مرزاغلام احمد قادیانی نے ’’نزول المسیح‘‘ کے (ص۱۱۶،خزائن ج۱۸ص۴۹۴)پراپنے والد مرزا غلام مرتضیٰ کی تاریخ وفات ۱۸۷۴ء درج کی ہے۔ اس تاریخ وفات کی تصدیق نہ صرف نزول المسیح بلکہ دیگر کئی کتابوں میں بھی کی گئی۔ نزول المسیح کے ص۱۱۶،۱۱۷ پر مرزاقادیانی تحریر فرماتے ہیں کہ :
’’ہفتہ کا روز تھا،دوپہر کا وقت تھا۔جون کا مہینہ تھا۔سن عیسوی ۱۸۷۴ء تھا۔مجھے کچھ غنودگی سی طاری ہوئی اوریہ الہام ہوا:’’والسماء والطارق‘‘جس کے معنی مجھے یہ سمجھائے گئے کہ قسم ہے آسمان کی اورقسم ہے اس حادثہ کی کہ غروب آفتاب کے بعد پڑے گا اوردل میں ڈالا گیا