یہ اﷲ کا خلیفہ مہدی ہے۔حالانکہ بخاری میں یہ سب باتیں موجود نہیں اور خود انہوں نے لکھا ہے کہ مہدی کے بارہ میں کوئی حدیث بھی صحیح نہیں اور یہ کہ نبی اگر غلطی کرتا ہے تو اس پر قائم نہیں رہتا۔مسلمانوں کے ہاں تو نبی غلطیوں سے پاک ہوتے ہیں۔ مگر یہ جھوٹ جو انہوں نے جوڑے ہیں۔ ان کی وجہ سے تو وہ خود اپنے معیار کے مطابق بھی جھوٹے ہیں۔
ختم نبوت
۱… ’’بڑی بے ایمانی ہے کہ نبی کریم کے معنوں کو ترک کر دیا جائے۔‘‘
(ست بچن ص ح، خزائن ج۱۰ص۳۰۸)
۲… ’’وہ معنے کئے جائیں جو برخلاف بیان آنحضرت ﷺ وصحابہ ؓ وتابعین وائمہ اہل بیت ہوں۔ ‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ ص۲۰۲،خزائن ج۲۱ص۳۷۴)
۳… ’’رسول اﷲﷺ نے فرمایا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں اوراﷲ نے آپ کا نام خاتم النبیین رکھا ہے۔ ‘‘ (تحفہ بغداد ص۲۸،خزائن ج۷ص۳۴)
۴… ’’میں اس کے رسول پر صدق دل سے ایمان لایا ہوں اورجانتا ہوں کہ تمام نبوتیں اس پر ختم ہیں۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۳۲۴،خزائن ج۲۳ص۳۴۰)
۵… ’’جو کامل طور پر مخدوم میں فنا ہوکر خدا سے نبوت کا لقب پاتا ہے وہ ختم نبوت میں خلل انداز نہیں۔‘‘ (کشتی نوح ص۱۵،خزائن ج۱۹ص۱۶)
پہلی عبارت میں مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ قرآن وحدیث کے جو معنے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمائے ہیں انہیں ترک کرنا بے ایمانی ہے۔دوسری عبارت میں وہ اس اصل کے ساتھ صحابہ وتابعین کے اجماع کو بھی ملا کرکہتے ہیں کہ ان کی رائے کے خلاف معنے کرنا بھی ظلم ہے۔ تیسری عبارت میںکہتے ہیں کہ اﷲ نے آنحضورﷺ کو خاتم النبیین فرماتا ہے اورآپ نے فرمایا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ چوتھی عبارت میں وہ اقرار کرتے ہیں کہ نبی آخر الزمان پر تمام نبوتیں ختم ہیں۔ خواہ وہ اصل ہوں یا ظلی۔ امتی ہوں یا بروزی پانچویں عبارت میں وہ اوپر کی تمام پابندیوں کو دھراچھوڑدیتے ہیں اوربغیرکسی دلیل کے تمام صحابہ اور ساری امت کے خلاف چل کر کہتے ہیں کہ اطاعت میں فنا ہوکر نبی بن بیٹھنا ختم نبوت کے خلاف نہیں اوراس بات کی پرواہ نہیں کرتے کہ ختم نبوت کے یہ معنے صحابہ و اہل بیت میں کس نے بتائے ہیں۔ یہ سوچنا آپ کا کام ہے کہ یہ طرز بے ایمانی ہے یا ظلم یہ اطاعت میں فنا ہونا اور پھر فنا ہوجانے کے بعد نبی بن جانا بھی خوب ہے۔