کی صرف جان جاتی ہے۔جسم نہیں جاتا :’’پورا پورا اگر انسانی وکائناتی دنیا میں خدا نے کسی کو لیا ہے تو وہ صرف حضرت مسیح ہیں۔‘‘ انہیں خدا نے جسم ،حواس اورروح سمیت دنیا سے لے لیا ہے۔ہمیں بتایا جائے کہ خدا کے ارشاد کو حقیقت سے نکال کر مجاز بنانا کون سی پیغمبرانہ خصوصیات سے ہے؟۔ بلکہ یہ ایک مسلمان کا شیوہ بھی کب ہے۔اس صورت میں جسم بمع روح پورے کاپورا لے لینے کا جو وعدہ خدا نے حضرت مسیح سے کیاتھا۔اس کے مطابق خدا نے ان کو اپنے قبضہ میں لے لیا اور خدا کا یہ وعدہ پوراہوگیا۔
دوسرا وعدہ انہیں اپنی طرف اٹھا لینے کا تھا
وہ بھی پورا ہوگیا ہے۔جیسے اس کا مفصل بیان سورئہ النساء میں موجود ہے اوراٹھانے کا نتیجہ لازم اتارنا ہوتاہے۔اس لئے خدا ان کو اسی دنیا میں دوبارہ نازل بھی کرے گا اورپھر اپنی طبعی عمر پوری کرکے رحلت فرمائیں گے۔چنانچہ سورئہ النساء کی آیت میں یہ وضاحت بھی ہے کہ ان کی وفات سے پہلے تمام اہل کتاب ان پرایمان لائیں گے اور وہ قیامت کے دن ان پر گواہ ہوںگے۔یہی بات انجیل میں بھی پائی جاتی ہے۔جیسے آگے آتا ہے۔مرزا قادیانی اس آیت کے متعلق کہتے ہیں کہ خدانے ان سے مارڈالنے کا وعدہ فرمایا تھا اورپھر مرتبہ بلند کرنے کا سورئہ النساء کی آیت کے بارہ میں وہ کہتے ہیں کہ اہل کتاب خود اپنی موت سے پہلے حضرت مسیح پر ایمان لائیں گے۔مگر اوپر ہم بیان کر چکے ہیں کہ مارڈالنے کا مژدہ کسی وعدہ کی تعریف میں نہیں آتا اوراس میں کوئی خبریت کا پہلو نہیں۔نہ تو یہ معلوماتی چیز ہے اور نہ بشارت ہے کہ حضرت مسیح اس کے ضرورت مند ہوتے جہاں تک مرتبہ بلند کرتا ہے۔وہ پہلے ہی ان کا بلندتھا۔اﷲ کے رسول تھے اورمرتبہ کوئی مجسم چیز نہیں کہ اسے خدا کہیں سے اٹھا کر لے جاتا اور سورئہ النساء کی آیت آدمی قرآن کے کسی ترجمہ سے معلوم کر سکتا ہے کہ اس میں موت والاضمیر حضرت مسیح کا ہے۔کیونکہ ضمیر کا یہ خلاصہ ہے کہ وہ اپنے سے قریب اسم کے لئے ہوتا ہے۔پھر اس کے بعد حضرت مسیح کی قیامت میں گواہی کا بیان ہے۔اگرحضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوگئے ہوں تو آخری زمانہ میں وہ اپنے اوپر ایمان لانے والے اہل کتاب کی گواہی دیںگے۔بہر حال یہ وعدہ اسی صورت پورا ہو سکتا ہے جب حضرت مسیح دنیا میں نزول فرمائیں اور سب اہل کتاب ان کے ہاتھ پر مسلمان ہوں۔
تیسرا وعدہ کافروں سے پاک کرنا
تیسرا وعدہ اﷲ تعالیٰ کا حضرت مسیح سے یہ تھا کہ میں تجھے کافروں سے پاک کروں گا۔