جانے کے بعد بھی باقی نہ رہے اوران پر الزامات لگاتے رہے۔ان الزامات کی وجہ سے انہیں کافروں سے پاک دکھانے کا وعدہ دلایاگیا اوران کے مخالفوں کے باقی رہ جانے کی وجہ سے ان کے پیچھے چلنے والوں کو کافروں پرغالب کرنے کا وعدہ ہوا۔اس سے یہ وجہ سمجھ میں آجاتی ہے کہ کسی اور نبی کو ایسا کوئی وعدہ کیوں دلایاگیا جو حضرت مسیح کے ساتھ ہواتھا۔اب آپ سوچیں کہ اگر حضرت مسیح کے دنیا میں نہ رہتے ہوئے یہ وعدے پورے ہونے تھے۔تو بھلا انہیں کیوں بتایا اورانہیں ان وعدوں سے کیادلچسپی ہوسکتی تھی؟۔یہ کافروں سے پاک کرنے کا اورانہیں مقہور کرنے کا عمل اگر ان کی قبر کو دکھانا تھا تو کوئی وجہ نہ تھی کہ اس کاتذکرہ ان سے کیاجاتا۔یہ وعدے ایک طرف وعدے تھے اور دوسری یہ آگاہی تھی کہ وہ الزامات آپ پر لگائیں گے۔اب جوآپ کے منکر اور بدخواہ تھے۔ ان کی سزا توقرآن میں بیان کر دی گئی کہ خدا نے ان کو اپنی پاک اورحلال نعمتوں سے محروم رکھ کرذلت وخواری کی زندگی دی اورجو بعد میں الزام لگانے والے تھے۔ان سے آپ کو پاک دکھانے کا وعدہ دلایاگیا۔چونکہ ان کا جرم منکروں سے زیادہ ہے۔اس لئے ان کے وجود سے آپ کو پاک کرنے اوران کو ختم کردینے کا وعدہ دلایاگیا۔
یہاں اس نکتہ پر غور کرنا بھی بے محل نہیں ہوگا کہ انجیل میں حضرت مسیح کے زندہ اٹھائے جانے کا اورپھر آپ کے نزول کاتذکرہ بڑے تکرار کے ساتھ موجود ہے۔سوچنے کامقام ہے کہ اگر ان کااٹھایا جانا اورپھر نزول فرمانا دونوں باتیں غلط تھیں توقرآن میں ان کا رد کیوں نہ کیاگیا؟ انہیں خدا ماننے والوں سے بھی نہ کہاگیا کہ وہ مر گئے ہیں۔یہ بات اگر قرآن میں ردکے بغیر چھوڑی جاتی تو بھی مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم آپ کے اٹھائے جانے اورنزول فرمانے کو درست ماننے کے پابند تھے۔مگر یہی نہیں کہ اسے رد نہیںکیاگیا۔بلکہ اس سے بڑھ کرقرآن میں ان دونوں باتوں کاصریح بیان نص کے طورپرموجود ہے اورقرآن وحدیث میں ان سارے کاموں کی تفصیل دی گئی ہے جونزول کے بعد حضرت مسیح کریںگے۔آخر خدا کی کتاب وشریعت کو جھٹلانے کی بھی کوئی حد ہونی چاہئے۔اس طرح مرزاقادیانی کے ذمہ آٹھ عدد جھوٹ ہیں۔قرآن کوجھٹلایا۔حدیث اور انجیل کو اوران پانچ وعدوں کو جو خدا نے حضرت مسیح سے کئے ہیں۔ ادھر ایک عام جھوٹ کی سز ااﷲ کی لعنت ہے۔
حدیث پر بہتان…میں مسیح ہوں!
’’حدیث کا مضمون یہ ہے کہ تم میں ابن مریم اترے گااورپھر بیان کے طورپر کھول دیا