یہ بھی بتانا بھول گئے کہ اپنے کارنامے کیا ہیں؟۔ انگریزوں کی قصیدہ خوانی میں پچاس الماریاں یا کوئی اچھا کام بھی ہے؟ اور یہ نہیں بتایا کہ یہ حضرت کا ذاتی الہام ہے یا قرآن وحدیث میں بھی اس کا کوئی سراغ موجودہے؟۔ اگر پہلی بات ہے تو پھر اس کی درستی کی بحث بے کار ہے اوراگر دوسری بات ہے تو کسی اورکے علم میں کیوں نہ آسکی۔جب ان کے بغیر کسی اور کے علم میں خدا رسول اور تمام انبیاء کرام کا یہ فیصلہ نہیں آیا تو اس کامطلب یہ ہے کہ یہ حضرت کا ذاتی الہام ہے۔اگر یہی بات ہے تو اس میں تمام انبیاء اگر گزشتہ پیغمبروں کو بتایاگیا ہے تو مرزاقادیانی جھوٹے اوران کا الہام جھوٹا اور اگر ان سے پہلے اورپچھلے انبیاء کو کہا گیا تو جو ابھی آئے نہیں ان کا فیصلہ جب پیشگی سنایاگیا تو بھی مرزا قادیانی جھوٹے اوران کاالہام جھوٹا۔ایک طرف یہ مراتب ہیں اوردوسری طرف اپنے آپ کو خاک کاکیڑابتایا۔آدم زاد ہونے کاانکار کیا اورکہا کہ میں آدمی کے جسم کا گندہ حصہ ہوں۔
خدا میرا پابند
’’میں نے اپنے لئے اوردوستوں کے لئے بہت سے احکام قضاء وقدر لکھے۔جن کے ہونے کے لئے میں نے ارادہ کیا۔وہ کاغذ جناب باری کے آگے رکھ دیا۔خدا تعالیٰ نے سرخ سیاہی سے دستخط کر دیئے اورقلم کی نوک پر جوسرخی زیادہ تھی۔اس کو جھاڑا اورمعاً جھاڑنے سے سرخی کے قطرے میرے کپڑوں اورمیرے ایک مخلص عبداﷲ کے کپڑوں پر پڑے۔‘‘
(تریاق القلوب ص۳۳،خزائن ج۱۵ص۱۹۷ملخص)
یہ مرزا قادیانی نے اپنا ایک الہام بیان کیا ہے۔اب آپ کو الہام کی کیفیت پر نظرثانی کرنی ہوگی۔ پہلے سمجھا جاتا تھا کہ الہام اﷲ کی طرف سے اس کے بندہ کو کسی بات کی اطلاع و آگاہی کاذریعہ ہوتا ہے۔اس بیان سے پتہ چلتا ہے کہ خدا نے ان کو بتایاکہ تو نے یہ کچھ ارادہ کرکے یہ کچھ حاصل کیاتھا۔گویا الہام کے بغیر انہیں اپنے ارادہ اورکمائی کا کچھ علم نہ تھا۔خیر اسے چھوڑ کر آپ اصل واقعہ پر غور کیجئے۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کوئی شیطانی الہام تھا۔کیونکہ شیطانی الہاموں کی شناخت کاطریقہ کار قرآن وحدیث میں یہ بتایاگیا ہے کہ وہ جھوٹ اور گناہ والے ہوتے ہیں۔اس بناء پرصاف ظاہر ہے کہ ان کا یہ الہام شیطانی ہے۔
مرزاقادیانی کہتے ہیںکہ میں نے اپنے لئے اوردوستوں کے لئے تقدیر کی جن باتوں کا ارادہ کرکے لکھا اس کی منظوری خدا نے دی۔حالانکہ قاعدہ ہے کہ اﷲ کاارادہ اس کے بندہ کو ماننا لازم ہے۔نہ کہ بندہ کا ارادہ خداکو۔یہاں معلوم ہوتا ہے گویا مرزاقادیانی تقدیر کے احکام جاری