اپنے آپ کو مریم بھی پایا۔کشتی نوح ہی میں رقم طراز ہیں:
’’سوچونکہ خدا جانتا تھا کہ اس نکتہ پر علم ہونے سے یہ دلیل ضعیف ہوجائے گی۔گو اس نے براہین احمدیہ کے تیسرے حصے میں میر انام مریم رکھا۔پھر جیسا کہ براہین احمدیہ سے ظاہر ہے۔ دو برس تک صفت مریمیت میں میں نے پرورش پائی اورپردہ میں نشوونماپاتارہا۔پھر… مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ میں نفخ کی گئی اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایاگیا اور آخر کئی مہینے کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں،بذریعہ الہام کے جو سب سے آخر میں براہین احمدیہ کے حصے چہارم میں درج ہے،مجھے مریم سے عیسیٰ بنایاگیا۔پس اسی طور سے میں ابن مریم ٹھہرا ، خدا نے براہین احمدیہ کے وقت میںاس سرخفی کی مجھے خبر نہ دی۔‘‘(کشتی نوح ص۴۷،خزائن ج۱۹ ص۵۰)
بعض اوقات قادیانی دعویٰ کرتے ہیں کہ مرزا استعاراتی رنگ میں نبی تھے اور آنحضورﷺ کے بروز یعنی عکس تھے۔جہاں تک بروزی نبوت کا تعلق ہے۔ایک کامل، مکمل اور حقیقی نبوت اوربروزی نبوت میں کوئی تفاوت نہیں۔ مرزا قادیانی کے قول کے مطابق خود رسول کریمﷺ بھی بروزی نبی تھے۔(استغفراﷲ)اوروہ حضرت موسیٰ اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بروز تھے۔ چنانچہ تحفہ گولڑویہ میں ایک مقام (ص۹۷، خزائن ج۱۷ص۲۵۶)پرانہوں نے سوالیہ انداز میں کہا ہے:’’کیا ہمارے رسول کریمﷺ بروز(عکس)ہونے کی بناء پر نبی نہیںتھے؟
ختم نبوت سے صریحی انکار
ختم نبوت سے صریحی انکار کے لئے مرزاغلام احمد عجیب وغریب دلیلیں لاتے اور طرح طرح کی تاویلیں کرتے ہیں۔مثلاً کہتے ہیں:’’محمدی ختم نبوت سے باب نبوت بکلی بند نہیں ہوا،کیونکہ باب نزول جبرئیل بہ پیرایہ وحی الٰہی بند نہیں ہوا۔‘‘
(تشحیذالاذہان،قادیان نمبر۸ج۱۲،اگست ۱۹۱۷ئ)
’’اوربالآخر یاد رہے کہ اگر ایک امتی کو جو محض پیروی آنحضرتﷺ سے درجہ وحی اور الہام اورنبوت پاتاہے،نبی کے نام کا اعزاز دیاجائے تو اس سے مہر نبوت نہیں ٹوٹتی کیونکہ وہ امتی ہے۔‘‘ (چشمہ مسیحی ،مرزاغلام احمد،ص۶۹،خزائن ج۲۰ص۳۸۳)
’’ہمیں اس سے انکار نہیں کہ رسول کریمﷺ خاتم النبیین ہیں۔مگر ختم کے وہ معنی نہیں جو ’’احسان‘‘کاسواد اعظم سمجھتا ہے اورجو رسول کریمﷺ کی شان اعلیٰ وارفع کے سراسر خلاف ہے کہ آپ نے نبوت کی نعمت عظمیٰ سے اپنی امت کو محروم کردیا،بلکہ یہ ہیں کہ آپ نبیوں کی مہر ہیں۔ اب وہی نبی ہوگا جس کی آپ تصدیق کریںگے۔‘‘ (اخبارالفضل قادیان ج۲۷،۲۲؍ستمبر۱۹۳۹ئ)