کرتے ہوئے تحریف کی ہے۔ص۶۹ سے دو سطریں اورص۷۰ سے ایک سطر بالکل گول کر گئے ہیں۔
ہمیں نہ تومرزاسلطان احمد کی نمبرداری سے غرض ہے اور نہ ہی یہ بحث مطلوب ہے کہ مرزا قادیانی کا اپنا رشتہ دار ایک بھی ان کا پیرو تھا یا نہیں۔لیکن قادیانی سلسلہ کے علماء کی خدمت میں بصد نیاز ہم یہ گزارش کریں گے کہ آپ کی جماعت کے خلیفہ ثانی نے ص۶۹ اور۷۰ میں دن دہاڑے تحریف کی ہے اوریقینا کی ہے اور یہ سلسلہ متواتر دو چار سال تک ہی نہیں بلکہ نصف صدی تک چلتارہا ہے۔ یہ ڈرامہ آپ اپنی آنکھوں سے دیکھتے رہے۔آپ لوگوں کے لبوں کو جنبش تک نہ ہوئی۔کیوں؟
کسی دوسرے شخص کی کتاب سے حوالہ نقل کرتے ہوئے تحریف کرنے کو ہی علامہ خالد محمود صاحب مدظلہ نے ’’بددیانتی‘‘ قرار دیا ہے۔ ہم پھر گزارش کریں گے کہ مہربانی فرما کر اس بدنما داغ کو خلیفہ صاحب سے دورکیجئے۔
رابعاً !مرزامحمود احمد نے اس حوالہ کو کہ ’’غلام احمد کا اپنا رشتہ دار ایک بھی اس کا پیرو نہیں ہے۔‘‘ اپنی کتاب میں تو سرے سے درج ہی نہیںکیا۔لیکن خلیفہ کے چھوٹے بھائی میاں بشیر احمد نے اس فقرہ کو سیرت المہدی حصہ اول میں درج تو کردیا۔ لیکن فقرہ کی شکل بری طرح بگاڑ کر مفہوم کو بالکل بدل دیا ہے۔ یعنی ’’مرزا قادیانی کے اپنے رشتہ داروں میں اس کے مذہب کے پیروبہت ہی کم ہیں۔‘‘قارئین کرام اصل فقرہ اوراس کی نقل کا مفہوم بتائیں؟خلیفہ صاحب توخلیفہ صاحب! آپ کے میاں صاحب بھی کچھ کم نہیں۔
ایں خانہ ہمہ آفتاب است
اعلان عام
گرفن صاحب کی اصل انگلش کتاب ’’پنجاب چیفس‘‘ طبع اول اوراس کے اردو ایڈیشن طبع اول میں مرزاغلام احمد قادیانی کا سن پیدائش ۱۸۳۹ء ہی درج ہے۔ روئے زمین کے تمام قادیانی مخاطب ہیں کہ اگر کوئی صاحب ان ایڈیشنوں میں ۱۸۳۹ء کی بجائے ۱۸۳۷ء یا ۱۸۳۵ء ثابت کرسکیں تو وہ ہم سے انعام کے مستحق ہوںگے۔فاتوابرھانکم ان کنتم صادقین!
قادیانی علماء کی پریشانیاں
جیسا کہ آپ ابتدائی اوراق میں ملاحظہ فرما چکے ہیں۔ قادیانیوں کے لئے مرزا قادیانی