حضرت شیخ ابن عربیؒ حیات مسیح کے قائل ہیں۔ان کے نزدیک مسیح موعود وہی عیسیٰ علیہ السلام ہیں جنہیں بنی اسرائیل کی طرف رسول بناکر بھیجا گیاتھا۔چونکہ مرزاقادیانی آنحضرتؐ کے بعد صرف مسیح موعود کی نبوت کے قائل ہیں اور ابن عربیؒ کے بیان کے مطابق مسیح موعود نہیں۔ پس وہ اپنے نبوت کے دعویٰ میں کاذب بلکہ کذاب ٹھہرے۔
سوال نمبر:۵۶… ص۶۹پر لکھتے ہیں:’’اس پر قاضی صاحب نے یہ نوٹ دیا ہے۔ مطلق نبوت جو ان بزرگوں کے نزدیک بند نہیں ہوئی۔المبشرات والی نبوت ہے۔جسے رسول کریمﷺ نے حدیث ’’لم یبق من النبوۃ الاالمبشرات‘‘میں باقی قرار دیا ہے۔جسے بالفاظ دیگر المبشرات والی نبوت یا نبوت غیر تشریعی کہاجاسکتاہے۔‘‘
جواب… جب مبشرات والی نبوت کی صفت ہوگئی تو وہ مطلق کیسے رہی۔ مطلق میں تو کسی قسم کی قید نہیں ہونی چاہئے۔وہ مبشرات سے مشروط کیونکر ہو سکتی ہے۔ آپ نے جو حدیث نقل کی ہے۔اس میں مذکور مبشرات آنحضرت ﷺ کی اپنی تشریح کے مطابق نبوت کا ایک جزو یا حصہ ہیں۔ ایک روایت میں مبشرات کو نبوت کاچھیالیسواں حصہ قرار دیاہے اورنبی کریم ﷺ نے یہ بھی تشریح فرمائی ہے کہ مبشرات سے مراد رویائے صالحہ یعنی اچھے خواب ہیں۔ پس مبشرات کے باقی رہنے کو ہرگز ہرگز اجرائے نبوت قرار نہیں دیا جا سکتا۔
سوال نمبر:۵۷… ص۷۱پر لکھتے مرزاقادیانی کی مندرجہ ذیل تحریریں نقل کی ہیں:
۱… ’’اب بجز محمدی نبوت کے سب نبوتیں بند ہیں۔شریعت والا نبی کوئی نہیں آسکتا اور بغیر شریعت کے نبی ہوسکتاہے۔مگر وہی جو پہلے امتی ہو۔‘‘ (تجلیات الہیہ ص۲۵،خزائن ج۲۰ص۴۱۲)
۲… ’’آنحضرت ﷺ کو ایک خاص فخر دیاگیا ہے کہ وہ ان معنوں میں خاتم الانبیاء ہیں کہ ایک تو کمالات نبوت ان پر ختم ہیں اور دوسرے یہ کہ ان کے بعد کوئی نئی شریعت لانے والا رسول نہیں اورنہ کوئی ایسا نبی جوان کی امت سے باہر ہو۔بلکہ ہر ایک کو جو شرط مکالمہ الہیہ ملتا ہے۔وہ انہی کے فیض اورانہی کی وساطت سے ملتا ہے اور وہی امتی کہلاتا ہے۔نہ کوئی مستقل نبی۔‘‘
(تتمہ چشمہ معرفت ص۹،خزائن ج۲۳ص۳۸۰)
جواب… ان تحریروں میں مرزاقادیانی غیر تشریعی نبی ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ لیکن دراصل مستقل اورتشریعی نبوت کے مدعی ہیں۔(اعجاز احمدی ص۷، خزائن ج۱۹ص۱۱۳)پرلکھتے ہیں : ’’اورمجھے بتلایا گیا تھا کہ تیری خبرقرآن اورحدیث میں موجود ہے اور تو ہی اس آیت کا مصداق ہے: ’’ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی ودین الحق لیظھرہ علے الدین