طرف منسوب کئے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۷۲،خزائن ج۲۲ص۷۶)
’’آسمان سے کئی تخت اترے۔مگر میرا تخت سب سے اوپر بچھایاگیا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۹،خزائن ج۲۲ص۹۲)
’’خدا اوراس کے رسول نے اورتمام نبیوں نے آخری زمانہ کے مسیح کو اس کے کارناموں کی وجہ سے افضل قرار دیا ہے۔توپھر یہ شیطانی وسوسہ ہے کہ یہ کہا جائے کہ کیوں تم مسیح بن مریم سے اپنے تئیں افضل قرار دیتے ہو۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۵۵،خزائن ج۲۲ص۱۵۹)
سب انبیاء کا مظہر
پہلی عبارت میں مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ میں سب انبیاء کامظہر ہوں اورسب کے نام میرے نام ہیں۔ یہ بات قرآن کو ماننے والے آدمی کے ہاں زبان پرلانا کفر سے کم نہیں۔اسے تو جانے ہی دیجئے۔سوچنا یہ ہے کہ کسی کامظہر بننے اوراس کا نام لینے کی ضرورت کیسے پیش آتی ہے اور یہ کہ مظہر ہوتا کیاہے؟۔ اس عبارت سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضرت کو شاید مظہر کی حقیقت معلوم تک نہ تھی۔ورنہ اﷲ یا رسول کے حق میں اسے استعمال نہ کرتے۔یقین مانیں کہ قرآن اور حدیث میں یہ لفظ کہیں وارد نہیں۔جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ دینی نہیں۔ دینی عقائد سے اس کا کوئی واسطہ نہیں۔ یہ جب حقیقت ہے کہ جو بات دین میں موجود نہیں کسی نبی نے نہیں بتائی اور کسی صحابیؓ سے سننے میں نہیں آئی۔ وہ مرزا قادیانی کے حصہ میں کہاں سے آگئی؟۔ حالانکہ قرآن کو ماننے والا آدمی یہ عقیدہ رکھنے کا پابند ہے کہ ایک پیغمبر اپنے نام اورصفت میں دوسرے تمام انبیاء سے نرالا نہیں ہو سکتا۔ہر پیغمبر اپنے سے پہلے نبی کی تصدیق کے بغیر نبی نہیں ہوتا اورنہ اس کی خصوصیات سے الگ ہوتا ہے۔جب یہ واقع اورحقیقت ہے کہ کوئی پیغمبر کسی دوسرے پیغمبرکامظہر نہیں ہوتا تو مرزا قادیانی کس طرح ایک آدھ کے نہیں،سب انبیاء کے مظہر بن بیٹھے؟۔
اس کے بعد یوں سمجھئے کہ مادی چیز اور بے مثال چیز کا کوئی مظہر نہیں ہوتا۔مادی چیزیں یہ زمین، آسمان، پہاڑ، دریا وغیرہ حواس میں آنے والی چیزیں ہیں۔ یہ سب چیزیں جہاں خود موجود ہیں۔ ان کے مظہر کی ضرورت نہیں رہی۔ بے مثال چیز تو اس کاجب مظہر تیار کیا جائے تو وہ بے مثال نہیں رہ جاتی اورصرف وہ چیز جومثالی ہو لیکن مادہ کی جنس سے نہ ہو۔اس کامظہر ہوسکتا ہے۔یہ طے کرنا ہمارا اورآپ کا کوئی فرض نہیں کہ مثالی اورغیرمادی چیز کون سی ہے۔ ہم صرف یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ انبیاء علیہم السلام کا وجود مثالی اورغیر مادہ تھا کہ مرزاقادیانی ان کے مظہر بنے اور اگر خواہ مخواہ وہ ان سب کے مظہر بنے ہیں تو ان کے اس وجود کے مظہر ہوئے جو زندگی میں