جانوروں کی مثال لاتے ہیں۔اس پر کوئی دہریہ ہی سوچ سکتا ہے۔کجا کہ کوئی مسلمان اس پر غور کرے۔ یہ بات تو اسی وقت کی ہے کہ پہلے انسان کے ان فرائض کا جانوروں کی غیر ذمہ دارانہ حیثیت سے موازنہ کیاجائے۔جن کو خدا نے اسے پابند بنایا ہے اورجن کے اٹھانے سے زمین و آسمان اورپہاڑ عاجز آگئے تھے۔
پانچویں عبارت میں وہ کہتے ہیں کہ غیر انسانی مخلوق کی نہ ہی روح باقی رہتی ہے اور نہ ہی اس پر آخرت کا حساب ہوگا۔یہ ان کا ذاتی الہام ہو سکتا ہے۔قرآن یا حدیث میں تو اس کا کہیں وجود نہیں۔حدیث میں تو یہ بھی ہے کہ اگر سینگ والی بکری کسی دوسری بکری کو مارے تو آخرت میں اس کا بدلہ چکایاجائے گا۔دوسری طرف اگر جانوروں کی روح فنامانی جائے تو پھر اس کے بعد ان پررحم کرنے اورظلم نہ کرنے کے کوئی معنے نہیں رہ جاتے۔
پانچ اورپچاس
’’پانچ اور پچاس میں صرف ایک نقطہ کا فرق ہے۔اس لئے پانچ حصوں سے وہ وعدہ پورا ہو گیا۔‘‘ (براہین نمبر۵ص۷،خزائن ج۲۱ص۹)
’’میرا نام مریم رکھا اور اس مریم میں نفخ روح کا ذکر کیا اورآخر کتاب میں اسی مریم کے روحانی حمل سے مجھے عیسیٰ بنادیا۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۸۴،خزائن ج۲۱ص۱۱۰ ملخص)
’’ابتداء سے انتہاء تک جس قدر انبیاء علیہم السلام کے نام تھے۔وہ سب میرے نام رکھ دیئے۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۸۵،خزائن ج۲۱ص۱۱۲)
کرم خاکی ہوں میرے پیارے نہ آدم زاد ہوں
ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۹۷،خزائن ج۲۱ص۱۲۷)
مرزا قادیانی نے اپنی کتاب براہین احمدیہ کے بارے میں لکھا تھا کہ ہم اس کے پچاس حصے شائع کریں گے۔مگر تجربہ سے اندازہ ہوا کہ پچاس حصوں کا کہناآسان ہے۔ان کا لکھنا اور شائع کرنا آسان نہیں اور لوگ وعدہ نہیں بھولتے تھے۔اس پرانہیں ایک اور منطق جھاڑنے کی ضرورت پیش آئی کہ پچاس اورپانچ میں صرف نام ہی کافرق ہے۔آگے آپ کا یہ سمجھنا بھی درست نہیں ہوگا کہ پانچ جلدیں اس کتاب کی ہوں گی۔کیونکہ عالم واقعہ میں صرف دو جلدیں ہیں۔ پہلی کو جب ایک باب اوردوسری فصل سے شروع کیا تو آخر تک وہی تین جلدیں ہوگئیں اور چوتھی سرے سے غائب اورپانچویں ایک متن اورکئی قسم حاشیوں کے ساتھ موجود ہے۔جس کا