دعا کااثر ہے اوراس کی فتوحات تیرے سبب سے ہیں کیونکہ جدھر تیرا منہ ادھر خدا کا منہ ہے۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۲ص۳۷۰)
’’یہ سوچو کہ اگر تم اس گورنمنٹ کے سایہ سے باہر نکل جاؤ پھر تمہارا ٹھکانہ کہاںہے؟ ایسی سلطنت کا بھلا نام تو لو جو تمہیں اپنی پناہ میں لے لے گی۔ہر ایک اسلامی سلطنت تمہارے قتل کرنے کے لئے دانت پیس رہی ہے۔کیونکہ ان کی نگاہ میں تم کافر اورمرتد ہو چکے ہو۔سو تم اس خداداد نعمت کی قدر کرو اورتم یقینا سمجھ لو کہ خدا تعالیٰ نے سلطنت انگریزی تمہاری بھلائی کے لئے ہی اس ملک میں قائم کی ہے اوراگر اس سلطنت پر کوئی آفت آئے تو وہ آفت بھی تمہیں نابود کر دے گی۔یہ مسلمان لوگ جو اس فرقہ احمدیہ کے مخالف ہیں۔ تم ان کے علماء کے فتوے سن چکے ہو۔ یعنی یہ کہ تم ان کے نزدیک واجب القتل ہو اوران کی آنکھ میں ایک کتا بھی رحم کے قابل ہے مگر تم نہیں۔ تمام پنجاب اورہندوستان کے فتوے بلکہ تمام ممالک اسلامیہ کے فتوے تمہارے نسبت یہ ہیں کہ تم واجب القتل ہو۔سو یہی انگریز ہیں جن کو لوگ کافر کہتے ہیں۔ جو تمہیں ان خونخوار دشمنوں سے بچاتے ہیں اوران کی تلوار کے خوف سے تم قتل کئے جانے سے بچے ہوئے ہو۔ ذراکسی اور سلطنت کے زیرسایہ رہ کر دیکھ لو کہ تم سے کیا سلوک کیاجاتاہے۔سنو!انگریزی سلطنت تمہارے لئے ایک رحمت ہے۔تمہارے لئے ایک برکت ہے اورخدا کی طرف سے تمہاری وہ سپر ہے۔پس تم جان ودل سے اس سپر کی قدرکرو اورہمارے مخالف جو مسلمان ہیں۔ہزارہا درجہ ان سے انگریز بہتر ہیں۔ کیونکہ وہ ہمیں واجب القتل نہیں سمجھتے۔وہ تمہیں بے عزت نہیں کرنا چاہتے۔ ‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ص۵۸۴)
سامراجی طاقت کے ساتھ وفاداری
لاتعداد مواقع پر مرزاغلام احمد قادیانی نے برطانوی حکومت کے ساتھ اپنی گہری وفاداری اورخلوص کا اظہارکیا۔ہم دیکھ چکے ہیں کہ وہ کیسے فخریہ انداز میں اپنے آپ کو برطانوی استعمار پسندوں کا قدیمی خیرخواہ کہتے ہیں۔ ایک اور موقع پر وہ اپنے آپ کو انگریزوں کا خود کاشتہ پودا کہتے ہیں۔ہم مرزاقادیانی کی بعض تحریروں کے اقتباسات دیتے ہیں۔جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ استعمال پسندوں کے کتنے گہرے وفادارہیں۔
مرزاغلام احمد کی طرف سے ایک عرضداشت جو ہزایکسی لینسی لیفٹیننٹ بہادر کو بھیجی گئی (جس کامتن تبلیغ رسالت جلد ہفتم مطبوعہ فاروق پریس قادیان ،اگست ۱۹۲۲ء میںہے)بڑی دلچسپ ہے۔اس عرضداشت میں انہوں نے برطانوی حکومت کے ساتھ اپنے خاندان کی گہری