دوسرے اس لئے متوفیک پہلے لایا گیا کہ جیسا کہ میں نے مسیح کے ارتقاء کے متعلق بیان کیا ہے کہ یہ الوہیت کے عقیدے کو رد کرنے کے لئے (موت کے ذکر کو)مقدم کہا اور لفظ ’’جاعل الذین اتبعوک‘‘کو سب سے آخر اس لئے بیان کیا کہ اﷲ تعالیٰ اس کے رفع بعد ان کے پیروؤں کو یہودیوں پرغلبہ دینے والا تھا اور دیا۔
بخاری ومسلم نے روایت کی کہ یہ حدیث کہ وہ قیامت کے قریب آسمان سے اتریں گے،ہمارے نبی محمدﷺ کی شریعت کے موافق (الکتاب والحکمتہ) لوگوں میں حکم کریں گے اور دجال کوقتل کریںگے اورخنزیر کوقتل کرڈالیں گے اورصلیب جسے نصرانی پوجتے ہیں،اسے توڑ ڈالیں گے اورجزیہ اٹھا دیںگے۔یعنی بجز ایمان کے کسی شخص سے جزیہ وغیرہ قبول نہیں کریں گے۔
جو ترتیب میں نے اوپر بیان کی ہے وہ مطابق ہے قول حضرت ابن عباسؓ اور حضرت قتادہ کے۔ میں نے صرف پوری ترتیب الفاظ بیان کر دی ہے۔ بعض لوگ اکثر پوچھتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کیوں آنحضرتﷺ کا دنیا میں وصال کردیا اوروہ مدفون ہوئے اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر لے گئے۔ جس سے ان کی فوقیت پائی جاتی ہے۔
فوقیت پر تو بحث ہو چکی ہے اورآئندہ بھی لکھوں گا۔ مگر سوال کا دوسرا حصہ متعلق مشیت ایزدی ہے۔ یہ ایسا ہی ہے کہ انسان کو کیوں گناہ کرنے کے قابل بنایا اورشیطان کے بنانے کی کیا ضرورت تھی؟ لیکن ایک جواب تو اس طرح ہو سکتا ہے کہ اس میں حضورﷺ کی فوقیت ہے۔ اول حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے حضورﷺ کی نسبت خوشخبری دی اور پھر اﷲ تعالیٰ نے ان کو زندہ رکھا تاکہ دوبارہ دنیا میں تشریف لاکر خاتم النبیین کے بطور ایک امتی کے مصدق بنیں۔
دوسرا قیامت جیسے ہولناک واقع کے ہونے سے پہلے ممکن ہے کہ منشاء الٰہی یہ ہو کہ دنیا پرظاہر کردیا جائے کہ جو رب العالمین ایک شخص کو اتنی مدت تک آسمانوں پر زندہ رکھ سکتا ہے۔ وہ ضرور اس امر پر قادر ہے کہ انسان جب مردہ ہوکر ریزہ ریزہ ہو جائے تو وہ اسے دوبارہ زندگی عطا فرمائے گا تاکہ وہ اپنے اعمال کی جزاء یا سزا پائے۔اگر آج دنیا کا اﷲ تعالیٰ اور یوم آخرت پر یقین ہو جائے تو دنیا کا نقشہ فورا ً بدل جائے اور ایمان کامل کادرجہ آج سب کو مل جائے۔ میرے خیال میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اسی وجہ سے ’’علم للساعۃ‘‘ کہاہے۔ جس کاذکر آگے آئے گا۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیغمبری
میںنے اوپر لکھا تھا کہ سورئہ آل عمران میں جن آیات میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حالات بیان ہوئے ہیں۔ ان میں دو قسم کا ارتقاء ہے۔ایک تو لفظ مسیح کا جو بیان ہوچکا ہے۔ دوسرا