ہے۔ کافر ہے اوراگر غور سے دیکھا جائے تو یہ دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں۔‘‘
اس تحریر میں مرزاقادیانی نے اپنے نہ ماننے والوں کو کافر کہا ہے۔پس مرزا قادیانی کا دعویٰ تشریعی نبوت کا ہے۔ گزشتہ صفحات میں مرزا قادیانی کی تحریروں کے حوالے گزر چکے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کے بعد تشریعی نبوت کا دروازہ بند ہے۔پس اپنے ہی بیان کے مطابق مرزا قادیانی تشریعی نبوت کا دعویٰ کرنے کی بنا پر کذاب ہیں۔
سوال نمبر:۵۸… ص۷۲پر لکھتے ہیں’’جناب من!آپ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اصالتاً آنے کے قائل ہیں۔ جنہیں قرآن میں نبی اوررسول قراردیاگیا ہے۔پس آپ بھی آنحضرتؐ کو خاتم بمعنی آخری نبی نہیں مانتے۔ سچ بتائیے اورخدا کو حاضر ناظر جان کر بتائیے کیا یہ عقیدہ رکھتے ہوئے آپ کے نزدیک آنحضرتﷺ غیر مشروط آخری نبی ہیں؟۔
جواب… آنحضرتﷺ کے فرمان ’’لانبی بعدی‘‘سے ظاہر ہے کہ بلحاظ زمانہ وہ آخری نبی ہیں۔ان کے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا۔ان سے پہلے پیدا ہونے والا نبی زمانے کے لحاظ سے آخری نہیںہوگا۔نبیوں کو ختم کرنے والے محمدﷺ ہی ہوںگے۔اگر آپ کے کہنے کے مطابق آنحضرتﷺ کو مشروط آخری نبی ہی مان لیا جائے تو پھر مرزاقادیانی کی نبوت ثابت نہیں ہو سکتی۔گزشتہ صفحات میں مرزاقادیانی کایہ بیان گزر چکا ہے کہ وہ مسیح موعود نہیں۔ کم فہم لوگوں نے انہیں ایسا سمجھا ہے۔وہ تو مثیل مسیح ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے اپنے بعد مسیح موعود عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی خبر دی ہے۔کسی مثیل مسیح کے ان کے بعد کے زمانے میں پیدا ہونے کی پیش گوئی نہیں کی۔ پس مرزاقادیانی مسیح موعود نہ ہونے کی وجہ سے نبی نہیں ہو سکتے۔
آنحضرت ﷺ کے بعد کسی شخص کو تشریعی یا غیر تشریعی نبوت ملنے کا امکان نہیں۔ اگر نبی کریمﷺ کی مطابعت کی وجہ سے آپﷺ کے بعد کسی کو نبوت مل سکتی تو حضرت عمرؓ اور حضرت علیؓ کو ملتی۔جیسا کہ حدیث بھی ہے:’’لوکان بعدی نبی لکان عمر‘‘اورحضرت علیؓ کے بارے میں فرمایا:’’انت منی بمنزلۃ ہارون من موسیٰ …‘‘ایک اورحدیث میں وارد ہے کہ آنحضرت ﷺ نے صدیق اکبرؓ کو حضرت ابراہیم کے مشابہ قرار دیا۔مگروہ نبی نہیں بنائے گئے۔
آپ کے رسالے میں جملہ جواب طلب امور کاحسب استطاعت جواب دے دیاگیا ہے۔ آخر میں دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ قبول حق کے لئے آپ کا شرح صدر کرے:
جب کھل چکی سچائی پھر اس کومان لینا
نیکوں کی ہے یہ خصلت راہ ہدیٰ یہی ہے