۵… وہ مریم کووہاں لے گئے اورفرشتے تمام کے سامنے مسیح کو آسمان کی طرف لے گئے۔
رفع مسیح کے بارہ میں انجیل کا یہ بیان قرآن سے بالکل ملتا ہے اوراس کی حرف بحرف تصدیق میں ہے اوراس میں کوئی مجاز نہیں۔
عام جھوٹ اورفضولیات…میں سب کچھ ہوں
میں کبھی آدم ،کبھی موسیٰ،کبھی یعقوب ہوں
نیز ابراہیم ہوںنسلیں ہیں میری بے شمار
(براہین احمدیہ ۵ص۱۰۳،خزائن ج۲۱ص۱۳۳)
’’ایک دل سے دو متناقص باتیں نہیں نکل سکتیں۔کیونکہ ایسے طریق سے یا انسان پاگل کہلاتاہے یا منافق۔‘‘ (ست بچن ص۳۱،خزائن ج۱۰ص۱۴۳)
اوپر کی عبارت میں مرزا کاایک شعر ہے۔ یعنی وہ بات اور کلام جس کا نبی کی ذات سے کوئی واسطہ نہیںہوسکتا اورجس سے تحقیق پہنچانے والا کلام خالی ہوتا ہے۔اس میں وہ کہتے ہیں کہ میری بے شمار نسلیں ہیں ۔جواوپر کی طرف سے ہوں تو مطلب یہ نکلتا ہے کہ ان کے بے شمار باپ ہیں اوراگر نیچے کی طرف سے ہوں تو یہ بے معنے بات ہے۔اس لئے کہ ایک آدمی کی نسل ایک ہی ہو سکتی ہے اوراگر اس کی بیوی نے کئی خاوند رکھے ہوں تو بھی ان میں سے ہر ایک کی نسل ایک ہی رہے گی۔اس بناء پر یہ تو ایک نادان کی بات ہے۔جو نادان آدمی کی زبان پر ہی آسکتی ہے۔اسی طرح اگر کسی کے کئی باپ ہوں تو بھی بیٹا ایک کا ہی وہ ہوسکتاہے۔
دوسری طرف وہ کہتے ہیں کہ میں کبھی آدم ہوں کبھی موسیٰ اور کچھ اور۔جہاں تک اس امرواقعہ کا تعلق ہے۔حضرت آدم ہمیشہ ہی آدم رہے۔ایک لمحہ کے لئے بھی موسیٰ نہ ہوسکے۔اسی طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام کسی وقت آدم نہ ہوئے۔اب کیا مرزاقادیانی کو کسی ایسی طاقت کا مالک مان لیا جائے کہ وہ ان سب سے بڑے بھی ہیں اورحضرت آدم سے لے کر محمدﷺ تک ہر ایک نبی کا وجود کبھی نہ کبھی بدلتے رہتے ہیں اور خود اپنا اصل وجود بھی قائم رکھنے میں کامیاب رہے۔ اس سے اور تو اورپہلے تمام انبیاء کا وجود بھی خطرے میں پڑ جاتا ہے اورمستقل حیثیت سے صرف مرزا قادیانی کی ماننے کے قابل رہ جاتی ہے۔دوسرے الفاظ میں ان سب کا وجود چھیننے اور غارت کرنے کے قابل پھرتا ہے اورمرزا قادیانی کا وجود لافانی ولازوال قرار پاتا ہے۔یہ خیال ایک مسلمان اور مومن قرآن کے نزدیک تو پرلے درجہ کا کفر ہے۔ان حضرات کے دنیا سے رخصت ہوجانے کا مطلب یہ کب ہے کہ ان کاوجود کسی اورکااوڑھنا بچھونا بننے لگے۔