ہیں۔لہٰذا قادیان دمشق کا مثیل ہے۔جہاں عیسیٰ علیہ السلام کانزول ہونا تھا۔
(مفہوم از حاشیہ ازالہ اوہام ص۶۳ تا۷۳، خزائن ج۳ص۱۳۳تا۱۳۶ملخص)
قادیان اوردمشق کو ایک قرار دینے کے بعد مرزا قادیانی اپنے مسیح ابن مریم ہونے کی عجیب وغریب تاویل کرتے ہیں۔جس میں پہلے وہ اپنے آپ کو مریم تصور کرتے ہیں اورپھر حضرت عیسیٰ کی روح اپنے اندر پھونکے جانے کا ماجرا بیان کرتے ہیں۔جس کا حوالہ اس سے پہلے آچکا ہے۔
گزشتہ چودہ سو سال کے دوران خاتم النبیین کی تمام دنیا میں مسلمہ تشریح اور تفسیر یہ رہی ہے کہ حضرت محمدﷺ اﷲ تعالیٰ کے آخری نبی تھے اوران کے بعد کوئی اورنبی نہیں ہوگا۔ آپﷺ کے صحابہ کرامؓ بھی خاتم النبیین کی قرآنی اصطلاح کا یہی مفہوم لیتے تھے اوراسی غیر متزلزل عقیدے کی بنیاد پر وہ ہر ایسے آدمی کے خلاف صف آراء رہے جس نے نبی ہونے کادعویٰ کیا۔زمانہ بعید میں اسلام کی پوری تاریخ کے دوران امت مسلمہ نے ایسے آدمی کوکبھی معاف نہیں کیا جس نے نبوت کا دعویٰ کیا ہو۔
نئے دعوائے نبوت کے نتائج واثرات
نبوت کے دعوے کے مضمرات میں سے ایک حتمی چیز یہ ہے کہ جو شخص کسی مدعی نبوت کی صداقت کا منکر ہو وہ خودبخود کافر ہو جاتا ہے۔اس لئے قادیانیوں نے اپنی تحریروں اور تقریروں کے ذریعے کھلے الفاظ میں اس امر کااظہارکیا ہے کہ جو لوگ مرزا قادیانی کے دعوائے نبوت پر ایمان نہیں لاتے وہ کافر ہیں۔اس سلسلے میں بعض متعلقہ تحریروں کے اقتباسات حسب ذیل ہیں:’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے،خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا،وہ کافر اوردائرئہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت از میاں محمود احمد ص۳۵)
’’ہر ایک شخص جو موسیٰ کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ کو نہیں مانتا یا عیسیٰ کو مانتا ہے مگر محمدؐ کو نہیں مانتا ۔ یا محمدؐ کو مانتا ہے مگر مسیح موعود کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اوردائرئہ اسلام سے خارج ہے۔ ‘‘
(کلمتہ الفصل ازبشیر احمد قادیانی مطبوعہ ریویو آف ریلیجنز نمبر۳ج۱۴ص۱۱۰)
قادیانیت اسلام کے خلاف ہے
قادیانی اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ ان کے اوردیگر مسلمانوں کے درمیان وجہ اختلاف صرف مرزاغلام احمد کی نبوت ہی نہیں بلکہ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کا خدا،ان کا اسلام، ان کا قرآن،ان کے روزے فی الحقیقت ان کی ہر چیز باقی مسلمانوں سے مختلف ہے۔اپنی ایک تقریر