ان کے حق میں کافروں کی تین قسمیں ہیں۔ ایک ان کے منکر۔دوسرے ان کو ناجائز باپ کا بیٹا کہنے والے اورتیسرے انہیں خدا ماننے والے۔ واقعات وحالات گواہ ہیں کہ یہ تینوں قسم کے کافر اس وعدہ کے وقت سے اب کہیں زیادہ ہیں۔ اس لئے کہ اس وعدہ کے وقت ان کو خدا ماننے والا ان کے قتل کا اور سولی پر ان کی موت کا کوئی قائل تھا۔جس حد تک ان الزامات کو علمی اور اثباتی طور پر دھونے کاتعلق ہے۔قرآن کو ماننے والوں کے لئے وہ پاک ہیں نہ کہ دنیا کے سب انسانوں کے لئے۔ لیکن اﷲ نے ان کوکافروں سے پاک کرنے کا وعدہ دلایاتھا نہ کہ کافروں کے الزام سے اس لئے جب تک کافر موجود ہیں۔ان سے حضرت مسیح کو پاک کرنے کا وعدہ موجود ہے۔جوظاہر ہے کہ ان کے نزول کے بعد ہی پوراہوگا۔اس بناء پراﷲ کے وعدہ کوسچا ماننے کے لئے حضرت مسیح کا نزول ماننا ضروری ہے۔حیرت ہے کہ قادیانی اورلاہوری آپس میںکفر واسلام کا اختلاف رکھنے کے باوجود وفات مسیح پرمتفق ہیں۔
چوتھا وعدہ کافروں پر غلبہ
چوتھا وعدہ اس آیت میں حضرت مسیح سے یہ تھا کہ اﷲ تیرے پیچھے چلنے والوں کو کافروں پرغالب رکھے گا۔اگر مسلمانوں کو حضرت مسیح کے پیچھے چلنے والا ماناجائے تو یہ وعدہ کسی قدر پورا دکھائی دیتاہے۔مگر مسلمان ان سے زیادہ اوربراہ راست محمدﷺ کے پیچھے چلنے والے ہیں۔ عیسائی اگرچہ کچھ زمانہ یہودیوں پرغالب رہے ہیں۔مگر وہ انکے اٹھائے جانے کے بعد غالب ہوئے اور بعد میں وہ مسیح کے پیچھے چلنے کی بجائے سینٹ پال کے پیچھے چل کر تثلیث پر ستی میں بہہ گئے۔ اس لئے یہ وعدہ بھی حضرت مسیح کے نزول کے بعد صحیح معنوں میں پوراہوگا۔آپ کے ماننے والے اس وقت فائق ہوں گے اورنہ ماننے والے تلوار کی دھار پررکھے جائیں گے۔جیسے حدیث میں اس کی وضاحت ہے کہ آپ کافروں سے جزیہ ومحکومی کی بجائے فقط اسلام قبول کریںگے۔
پانچواں وعدہ غلبہ قیامت تک
پانچواںوعدہ یہ کہ آپ کے پیچھے چلنے والوں کوکافروں پر جو فوقیت وفضیلت حاصل ہوئی وہ قیامت تک قائم رہے گی۔کیونکہ ان کو مغلوب دکھانے والا کوئی نہ ہوگا۔مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ حضرت مسیح توفوت ہو گئے۔جس کے ثبوت میں انہوں نے ایک نہیں دو جگہ کشمیر اورشام میں ان کی قبر بھی دکھائی ہے۔جہاں کے کچھ لوگوں نے ان کو بتایا کہ یہ کسی نبی کی قبر ہے۔ایک مرہم بھی ان کے نام سے۔ کہتے ہیں کہ جب مسیح فوت ہو گئے تو اب مسیح میں ہوں اورمیرے ماننے والے