مرزا قادیانی کا ایک کشف
(البشریٰ ج دوم حصہ دوم ص۳۴،بدر ج ۲نمبر۴۷ ،۱۹۰۳ئ)پردرج ہے:’’مجھے رویأ ہوئی کہ میں ایک قبر پربیٹھا ہوں۔ صاحب قبر میرے سامنے بیٹھا ہے۔ میرے دل میں آیا کہ آج بہت سی دعائیں مانگ لوںاور یہ شخص آمین کہتا جائے۔آخر میں نے مانگنی شروع کیں۔ ہر ایک دعا پر وہ شخص بڑی شرح صدر سے آمین کہتا تھا۔خیال آیا کہ یہ دعابھی مانگ لوں کہ:’’میری عمر پچانوے سال ہو جائے‘‘میں نے دعا کی ۔اس نے آمین نہ کہی۔ میں نے وجہ پوچھی۔ وہ خاموش ہو رہا۔ پھر میں نے اس سے سخت تکرار اوراصرار شروع کیا۔یہاں تک کہ اس سے ہاتھاپائی کرتاتھا۔ بہت عرصہ کے بعد اس نے کہا اچھا دعا کرو۔ میں آمین کہوں گا۔چنانچہ میں نے دعا کی کہ :’’الٰہی میری عمر پچانوے برس کی ہو جاوے‘‘اس نے آمین کہی۔میں نے اس سے کہا کہ ہر ایک دعا پر تو شرح صدر سے آمین کہتا تھا۔ اس دعا پر کیا ہوگیا۔ اس نے ایک دفتر عذروں کا بیان کیا۔ مفہوم بعض کا یہ تھا کہ جب ہم کسی امر کی نسبت آمین کہتے ہیں تو ہماری ذمہ داری بہت بڑھ جاتی ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام طبع دوم ص۹۴۵،خزائن ج۳ص۶۲۴)پرہے:’’اس جگہ اخویم مولوی مردان علی صاحب بھی ذکر کے لائق ہیں۔ مولوی صاحب لکھتے ہیں کہ میں نے سچے دل سے پانچ برس اپنی عمر کے آپ کے نام لگا دیئے۔ خدا اس ایثار کے جزاء ان کو یہ بخشے کہ ان کی عمر دراز کرے۔‘‘
مرزا قادیانی کا الہام بمقابلہ ڈاکٹر عبدالحکیم
’’اپنے دشمن کو کہہ دے کہ خدا تجھ سے مواخذہ لے گا اورپھر آخر میں اردو میں فرمایا کہ میں تیری عمر بھی بڑھا دوں گا۔ یعنی دشمن جو کہتا ہے کہ صرف جولائی ۱۹۰۷ء سے چودہ مہینے تک تیری عمر کے دن رہ گئے ہیں۔یاایسا ہی جو دوسرے دشمن پیشگوئی کرتے ہیں۔ ان سب کو میں جھوٹا کر دوں گا اورتیری عمر کوبڑھادوں گا تاکہ معلوم ہو کہ میںخدا ہوں اور ہر ایک امر میرے اختیار میں ہے۔ ‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ص۵۹۱)
ان مختلف بیانات سے مرزا قادیانی کے اصل الہام کی کیفیت ظاہر ہوتی ہے۔ مندرجہ بالا حوالہ جات پرغور کرنے سے کہنا پڑتا ہے کہ مرزا قادیانی پیشگوئی کو ایسا گڈ مڈ کرنا چاہتے ہیں کہ کوئی شخص صحیح نتیجہ پرپہنچ ہی نہ سکے اوراپنے مریدین کے لئے یہ سہولت پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ ربڑ کے تسمہ کی طرح ان کی عمر کو جب چاہیں اور جتنا چاہیںبڑھاسکیں۔