میں کیارکھا تھا کہ خدا کا نام تمام ہونے والا نہیں۔ ہر پہلو سے بات کفر کی ہے اوراس کے زبان پر لانے کا کوئی جواز نہیں۔
میں سب سے بڑا
۱… ’’میری روح میں تمام روحوں سے زیادہ نیکی اورپاکیزگی ہے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۳۲۴، خزائن ج۲۳ص۳۳۹)
۲… ’’زمین وآسمان میری طرح تیرے ساتھ ہیں۔‘‘
(براہیم احمدیہ ص۴۸۷،خزائن ج۱ص۵۷۹)
۳… ’’خدا وند نے جو اسباب ووسائل اشاعت دین کے اوربراہین اتمام صحبت کے محض اپنے فضل وکرم سے اس عاجز کوعطاء فرمائے ہیں۔وہ اسم سابقہ میں سے کسی کو آج تک عطاء نہیں ہوئے۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۵۰۲،خزائن ج۱ص۵۹۷)
۴… ’’جس معجزہ کوعقل شناخت کر سکے۔اس کے منجانب اﷲ ہونے کی گواہی دے۔ وہ ان معجزات سے ہزارہا درجہ افضل ہے جو صرف بطور کتھایاقصہ کے مدمنقولات میں بیان کئے جاتے ہیں۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۴۲۸،خزائن ج۱ص۵۱۲)
پہلی عبارت میں مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ میر ی روح سب لوگوں سے بڑھ کر پاک اور نیک ہے اورسب لوگوں میں انبیاء علیہم السلام بھی شامل ہیں۔ان کے امتیوں کے ہاں ہو سکتا ہے کہ ایسا ہی ہو۔ورنہ اورتو اس کے حق میں کوئی عقلی اورشرعی ثبوت موجود نہیں۔مجردایک دعویٰ اور مکابرہ ہے۔
دوسری عبارت میں انہیں الہام میں اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ زمین وآسمان میری طرح تیرے ساتھ ہیں۔اس کا یہ مطلب ہوسکتا ہے کہ جیسے زمین وآسمان تیرے ساتھ ہیں۔ میں بھی اسی طرح تیرے ساتھ ہوں۔ یہ بھی کفر کابول ہے۔اس لئے کہ اﷲ پر مشابہت ہے۔ یہ بھی خلاف حقیقت وخلاف عقل ہے۔ اﷲ تعالیٰ نہ زمین وآسمان کے ساتھ چمٹا ہے نہ زمین آسمان اﷲ سے ملتے ہیں۔ یہ نرالاشیطانی الہام ہے۔
تیسری عبارت میں وہ کہتے ہیں کہ مجھے اشاعت اسلام کا جو گر حاصل ہوا ہے۔ وہ آج تک کسی کو میسر نہیں ہوا۔ یہ بھی شاید والی بات ہے اورمحض ان کے امتیوں کے ہاں۔ ورنہ اپنے حق میں الہامات کاڈھنڈورا،پیشینگوئیوں کاچرچا،جھگڑا اورمباہلہ ۔یہ کچھ مرزاقادیانی کا ذاتی سرمایہ ان کی امت کے ورثہ میں آیا ہے۔ کسی پادری اورسناتن دھرمی کامناظرہ جیت لیا ہوگا۔