موعود(مرزا قادیانی) ہے اور کوئی قطعاً نہیں آسکتا۔‘‘
نبی کریمﷺ ’’لانبی بعدی‘‘فرمائیں توغیر تشریعی نبوت کا دروازہ کھلارہتا ہے اور مرزا قادیانی ’’خاتم النبیین‘‘ ہونے کادعویٰ کریںتوغیر تشریعی نبوت بھی ختم!یہ کہاں کاانصاف ہے؟۔ ان تضادات کے باوجود مرزا قادیانی کو اپنے دعویٰ نبوت میں صادق سمجھنا عقل کا دیوالیہ پن نہیں تواورکیاہے؟۔
سوال نمبر:۵۵… ص۶۸پر لکھتے ہیں:’’قاضی صاحب نے اپنی کتاب شان خاتم النبیین کے ص۴۱پر حضرت شیخ محی الدین ابن عربیؒ کی یہ عبارت ان کی کتاب فتوحات مکیہ سے نقل کرکے درج کیہے:’’فالنبوۃ جاریۃ الی یوم القیامۃ فی الخلق وان کانت التشریع قد انقطع فاتشریع جزء من اجزاء النبوۃ فانہ یستحیل ان ینقطع خبر اﷲ واخبارہ من العالم اذلو انقطع لم یبق للعالم غذاء یتغذی بہ فی بقاء وجودہ (فتوحات مکیہ ج۲ص۱۰۰باب۳۷نمبر۸۲)‘‘یعنی نبوت مخلوق میں قیامت کے دن تک جاری ہے۔گوتشریعی نبوت منقطع ہوگئی ہے۔ پس شریعت نبوت کے اجزاء میں ایک جزو ہے۔یہ امرمحال ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اخبار غیبیہ اورحقائق ومعارف کا علم دیاجانا بند ہو جائے۔کیونکہ اگر یہ بند ہو جائے تو پھر دنیا کے لئے کوئی غذا باقی نہیں رہے گی جس سے وہ اپنے روحانی وجود کو باقی رکھ سکے۔‘‘
جواب… اگر نبوت مخلوق میں قیامت کے دن تک جاری ہے تومرزاقادیانی کے قول کے مطابق صرف وہی امت محمدیہ میں نبی کیوں ہے؟کوئی دوسرا قطعاً کیوں نہیں ہوسکتا؟علاوہ ازیں وہ صرف مسیح موعود کے آنحضرت ﷺ کے بعد نبی ہونے کے قائل ہیں۔ آئیے فتوحات مکیہ ہی کی ورق گردانی کریں اوردیکھیں کہ حضرت شیخ محی الدین ابن عربی مسیح موعود سے کون مراد لیتے ہیں۔
(فتوحات مکیہ ج۲ص۱۲۵) پرلکھتے ہیں:’’ان عیسیٰ علیہ السلام ینزل فی ھذہ الامۃ فی اخرالزمان ویحکم بشریعۃ محمد ﷺ‘‘{بیشک عیسیٰ علیہ السلام آخری زمانے میں اس امت میں نازل ہوںگے اورمحمدﷺ کی شریعت کے مطابق فیصلے کریںگے۔}
(فتوحات مکیہ ج۳ص۳۴۱)پرحضرت ابن عربی لکھتے ہیں:’’انہ لم یمت الی الان بل رفعہ اﷲ الی ھذہ السماء واسکنہ فیھا‘‘{ابھی تک وہ(عیسیٰ علیہ السلام) نہیں مرے۔ بلکہ اﷲ تعالیٰ نے ان کو آسمان کی طرف اٹھا لیا اورانہیں اس میں سکونت پذیرکردیا۔}