المرسلین لانبی بعدہ وھو خاتم النبیین فھذہ کلھا مفتریات وتحریفات سبحان ربی ماتکلمت مثل ھذا ان ھوالاکذب واﷲ یعلم انھم من الرجالین‘‘
’’اوروہ کہتے ہیں کہ یہ شخص ملائکہ کو نہیں مانتا اورمحمدﷺ کو خاتم الانبیاء نہیں مانتا۔حالانکہ ان کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا اوروہی خاتم الانبیاء ہیں۔پس یہ مفتریات اورتحریفات ہیں۔ میرا رب پاک ہے۔میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی اوریہ سراسرجھوٹ اورکذب ہے اوراﷲ جانتا ہے کہ یہ لوگ دجال ہیں۔‘‘
(حقیقت النبوت ص۹۲)پرلکھتے ہیں:’’اے لوگو!اے مسلمانوں کی ذریت کہلانے والو! دشمن قرآن نہ بنو اورخاتم النبیین کے بعدوحی نبوت کا نیاسلسلہ جاری نہ کرو اوراس خدا سے شرم کرو جس کے سامنے حاضر کئے جاؤ گے۔‘‘ان حوالہ جات سے واضح ہے کہ مرزاقادیانی کے نزدیک نبوت اوررسالت آنحضرتؐ پر ختم ہوگئی اورآپ کے بعد نبوت کامدعی کاذب، کافر ،مفتری اوردائرہ اسلام سے خارج ہے۔
(ازالہ اوہام ص۴۶۲،خزائن ج۳ص۳۲۰)پرلکھتے ہیں:’’نبوت کا دعویٰ نہیں۔بلکہ محدثیت کا دعویٰ ہے۔جو کہ خدا کے حکم سے کیاگیاہے۔‘‘(حقیقت النبوت ص۲۷۲)پرمرزا قادیانی لکھتے ہیں:
’’ہمارا دعوی ہے کہ ہم رسول اورنبی ہیں۔ اصل میں نزاع لفظی ہے۔خدا تعالیٰ جس کے ساتھ مکالمہ اورمخاطبہ کرے جو بلحاظ کمیت اورکیفیت دوسروں سے بڑھ کر ہو اوراس میں پیشین گوئیاں کثرت سے ہوں۔اسے نبی کہتے ہیں اور یہ تعریف ہم پرصادق آتی ہے۔پس ہم نبی ہیں۔ ہاں یہ نبوت تشریعی نہیں جو کتاب اﷲ کو منسوخ کرے اورنئی کتاب لائے۔ایسے دعویٰ کو ہم کفر سمجھتے ہیں۔بنی اسرائیل میں کئی ایسے نبی ہوئے جن پر کتاب نازل نہیں ہوئی تھی۔ صرف خدا کی طرف سے پیشینگوئیاں کرتے تھے۔ وہ نبی کہلائے۔یہی حال اس سلسلہ میں ہے۔ بھلا ہم نبی نہ کہلائیںتواس کے لئے کون سا امتیازی لفظ ہے جو دوسرے ملہموں سے ممتاز کرے۔‘‘
(الوصیت ص۱۱،خزائن ج۲۰ص۳۱۱)پرمرزاقادیانی لکھتے ہیں:’’اور جبکہ وہ مکالمہ اور مخاطبہ اپنی کیفیت اورکمیت کی رو سے کمال درجہ تک پہنچ جائے اور اس میں کوئی کثافت اور کمی باقی نہ رہے اورکھلے کھلے طور پر امور غیبیہ پر مشتمل ہو۔تو وہی دوسرے لفظوں میں نبوت کے نام موسوم ہوتا ہے۔جس پر تمام نبیوں کااتفاق ہے۔پس اس طرح بعض افراد نے باوجود امتی ہونے کے نبی کا خطاب پایا۔‘‘یہاں بعض افراد کے نبی ہونے کا لکھا ہے لیکن (تشحیذ الاذہان مارچ ۱۹۱۴ء )میںلکھتے ہیں:’’اس امت میں صرف نبی ایک ہی آسکتاہے جو مسیح