جون، جولائی ۲۰۱۲ء میں فقیر کا برطانیہ کا سفر تھا۔ واپسی پر بھاگم بھاگ چناب نگر سالانہ ختم نبوت کورس میں شمولیت کے لئے آنا پڑا۔ ملتان کے کتب خانہ میں جانے کا موقع ہی نہ ملا۔ یہاں کورس پر مولانا محمد قاسم رحمانی مبلغ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت بہاولنگر ملے۔ انہوں نے خوشخبری سنائی کہ بھائی نثار صاحب نے باؤ صاحب مرحوم کی قادیانیت وردقادیانیت کی جملہ کتب ملتان دفتر کی لائبریری کے لئے عنایت کی ہیں۔ یہ کہ وہ ملتان دفتر پہنچ چکی ہیں۔ اس خبر سے چونکا بھی ضرور، تعجب بھی ہوا۔ خوشی تو خیر ہونا ہی تھی۔ باعث تعجب یہ امر تھا کہ نثار بھائی تو ان کتابوں کو ہوا نہ لگنے دیتے تھے۔ وہ کیسے آمادہ ہوگئے؟ معلوم ہوا کہ باؤ صاحب مرحوم کی وصیت تھی کہ میری یہ کتابیں عالمی مجلس کے مرکزی کتب خانہ میں جمع کرا دی جائیں۔ تعجب تو ختم ہوا۔ لیکن باؤ صاحب مرحوم سے عقیدت کے میٹر کی سوئی نے کئی چکر کاٹ لئے۔ خداوند کریم مرحوم کی تربت کو اپنی بے پناہ رحمتوں سے ڈھانپ دیں۔ بہت ہی عبقری شخصیت تھے۔ وہ نام کے نہیں کام کے صاحب علم وفضل تھے۔ زیرنظر ان کی کتاب اس جلد میں شامل کر رہے ہیں۔ ’’عمر مرزا‘‘ پر مرزا کی پیش گوئی کے تجزیہ کے لئے اس سے بہتر اور معلومات کا خزینہ کتاب فقیر کی نظر سے نہیں گذری۔ آپ کی اور کتاب بھی ہے۔ غالباً ’’قادیانیت کا پوسٹ مارٹم‘‘ یا کیا اس کا نام ہے وہ آپ کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو ہفت روزہ ختم نبوت میں شائع ہوتے رہے۔ فقیر احتساب قادیانیت میں صرف کتب کو جمع کر رہا ہے۔ مضامین کو جمع نہیں کر رہا ہے اور وہ مضامین کا مجموعہ ہے۔ اس لئے اس جلد میں وہ شامل نہیں ہورہی۔ لیکن اب حضرت مرحوم کی محبت غالب آرہی ہے۔ شاید کسی دوسری جلد میں اس خواہش کی تکمیل ہو جائے۔
۱۳… داستان مرزا: حضرت مولانا عبدالمجید سوہدرویؒ نے سوال وجواب کی صورت میں یہ کتاب جون ۱۹۳۳ء میں مرتب کی۔ اس پر حصہ اوّل لکھا ہے۔ آخر میں ’’دوسرے حصہ کا انتظار فرمائیں‘‘ درج ہے۔ دوسرا حصہ میرے ہاتھ نہیں لگا۔ نہ معلوم کہ شائع بھی ہوا یا نہیں۔ مولانا موصوف نے حصہ اوّل کے ٹائٹل پر یہ تعارف درج کیا:
’’مرزاغلام احمد قادیانی کا مذہب اور ان کے عقائد اس خوبی اور صراحت سے بیان