میں اسلام کے سوا تمام مذاہب مٹ گئے؟ کیا ان کے زمانے میں مسیح دجال ہلاک ہوا؟کچھ بھی نہیںہوا۔لیکن پھر بھی آپ کے نزدیک مرزا قادیانی کی مسیحیت ومہدویت کسی شک وشبہ سے بالاترہے۔
صحیح بخاری اورصحیح مسلم کی حدیثوں میں ’’امامکم منکم وامکم منکم‘‘میں مرزا قادیانی کی امامت کے لئے آپ کوقرینہ نظرآگیا۔بے شمار احادیث میں ایسا کوئی قرینہ موجود نہیں۔ وہاں استعارہ کی تعریف کا اطلاق کرکے عیسیٰ بن مریم کے وجود کو مرزاقادیانی کا وجود کیسے قرار دیںگے؟درمنثور ج دوم ص۴۴۵پر روایت درج ہے:’’عن انس قال قال رسول اﷲ ﷺ من ادرک منکم عیسیٰ بن مریم فلیقراء منی السلام‘‘{حضرت انسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا ہے تم میں سے جس شخص کی بھی عیسیٰ بن مریم سے ملاقات ہو وہ ان کو میری جانب سے ضرور سلام کہہ دے۔}
محدث ابن حاتم نے حضرت حسن بصریؒ سے روایت کی ہے :’’عن الحسن مرفوعا قال قال رسول اﷲﷺ للیھود ان عیسیٰ لم یمت انہ راجع الیکم قبل یوم القیامۃ‘‘{حضرت حسن بصریؒ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے یہود سے ارشادفرمایا عیسیٰ علیہ السلام ابھی مرے نہیں اورقیامت سے پہلے ان کو لوٹ کر تمہارے پاس آنا ہے۔}اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام اب روئے زمین پر نہیں لہٰذا آسمان پر ہیں اورچونکہ لوٹ کر آئیں گے۔سو یہ وہی ہیں جو اپنی قوم کے درمیان سے چلے گئے۔یعنی عیسیٰ علیہ السلام جو رسولا الی بنی اسرائیل تھے۔قرب قیامت کے زمانہ میں آسمان سے نازل ہوںگے۔}
(مسند احمدبن حنبل ج۴ص۴۲۹)پر یہ حدیث درج ہے:’’عن عمران بن حصینؓ ان رسول اﷲ ﷺ قال لا تزال طائفۃ من امتی علی الحق ظاھرین علے من ناواھم حتی یاتی امر اﷲ تبارک وتعالیٰ وینزل عیسی بن مریم‘‘{عمران بن حصین ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا میری امت میں ایک جماعت ہمیشہ حق پر رہے گی جواپنے دشمنوں کے مقابلہ پر غالب رہے گی۔یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ کا وعدہ پورا ہو اور حضرت عیسیٰ ابن مریم اتریں۔}کنزالعمال ص۲۰۳پر مندرجہ ذیل حدیث موجود ہے:
’’عن ابن عمر مرفوعا کیف تھلک امۃ وانا فی اولھا وعیسیٰ فی اخرھا‘‘ {ابن عمرؓ رسول اﷲﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ بھلا وہ امت کیسے ہلاک ہوسکتی ہے جس کے اول میں تومَیں ہوں اورآخر میں عیسیٰ ہیں۔}اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عیسیٰ علیہ