گی۔پس عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں ہی جنگیں بند ہوجائیںگی۔نہ کہ تین سو سال کے بعد۔
گزشتہ صفحات میں مرزاقادیانی کا قول نقل کیاجاچکا ہے کہ وہ مسیح موعود نہیں۔ اس حدیث میں مسیح موعود عیسیٰ بن مریم کی خدمات مفوضہ کاذکر ہے۔ مرزاقادیانی کی زندگی میں انہیں ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن ان کی امت جو اپنے آپ کو احمدی کہتے ہیں۔ ان کو مسیح موعود مانتی ہے۔ان کے زعم باطلہ اورعقیدہ فاسدہ پرکاری ضرب لگانے کے لئے مزید تفصیل میں جانا ضروری ہے۔اس حدیث کے مسیح موعود کا مصداق اگر مرزاقادیانی ہیں تو کیاانہوں نے دجال کو قتل کیا ہے؟۔
دجال تو ابھی ظاہرہی نہیں ہوا اور کیا مرزاقادیانی نے جزیہ موقوف کیا ہے؟ جزیہ تو تب موقوف ہو جب غیر مسلم باقی نہ رہیں۔ابھی توروئے زمین پر کروڑوں غیر مسلم موجود ہیں اور جنگیں کب بند ہوئی ہیں؟مرزاقادیانی کے فوت ہونے کے بعد متعدد ہولناک لڑائیاں لڑی جاچکی ہیں۔ اﷲ تعالیٰ آپ کو حق کہنے اورقبول کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔
یاجوج ماجوج کے متعلق آپ نے پورا فقرہ کیوں نہیں لکھاجو کہ یوں ہے’’اذ اوحی اﷲ الیٰ عیسیٰ انی قد اخرجت عبادا الی لایوانی لاحدبقتالہم الی الطور ویبعث اﷲ یاجوج وماجوج وھم من کل حدب ینسلون‘‘{جس وقت وہ(عیسیٰ)اس طرح ہوں گے۔ دفعتہ اﷲ تعالیٰ ان کی طرف وحی کرے گا کہ بیشک میں نے اپنے بندے نکالے ہیں جن سے لڑنے کی کسی کو طاقت نہیں۔پس میرے بندوں کوکوہ طور پر لے جا اوراﷲ تعالیٰ یاجوج ماجوج کو بھیجے گا اوروہ ہر پست زمین سے نکل پڑیںگے}آپ نے خلق خدا کو دھوکہ دینے کے لئے نامکمل فقرہ لکھا۔کیونکہ عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں یاجوج ماجوج کاخروج مقدر ہے۔ مرزاقادیانی کی طرف نہ تو اﷲ تعالیٰ نے وحی کی۔ نہ ہی یاجوج ماجوج نکلے اور نہ ہی مرزاقادیانی اپنے ساتھیوں کو یاجوج ماجوج سے بچانے کے لئے کوہ طور پر لے کرگئے ہیں۔ لیکن آپ ہیں کہ پھر بھی ان کی صداقت کاڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں۔الحرب کے معنی مذہبی جنگ ہوں یا نہ ہوں۔مرزاقادیانی کا کاذب ہونا تو اظہر من الشمس ہے۔
سوال نمبر:۵۱… ص۶۲پر لکھتے ہیں:’’استعارہ صریحہ میں مشبہ کاذکر بالکل نہیں ہوتا۔ بلکہ مشبہ بہ کا ذکر ہی آتا ہے اورقرینہ سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ مراد اس سے مشتبہ وجود ہے۔اس تعریف کی رو سے احادیث نبویہ میں ابن مریم کے نزول کی پیشین گوئی بطور استعارہ کے ہے۔اس میں مرزا قادیانی جومشبہ ہیں۔ مذکو رنہیں۔بلکہ صرف مشبہ بہ ابن مریم کاذکر موجود ہے اور مراد اس سے مشبہ