فرماچکے ہیں سیدکونین مصطفی
عیسیٰ مسیح جنگوں کاکردے گا التوا
جواب… جناب مرزا!کیا التواء کے معنی آپ کی لغت میں ملتوی ہونے کے نہیں؟اورکیا التوا ء کر دینے کے معنے ملتوی کردینا نہیں؟
آپ نے وہ فرمان نبوی تو نقل کر دیاہوتا جس میں جنگوں کے التواء کاذکر ہے اور التواء عیسیٰ مسیح کی طرف منسوب ہے۔دنیا میں عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے سوا کوئی بلاباپ پیدا نہیں ہوا اوران کو ہی قرآن مجید میں مسیح کہاگیا ہے۔چونکہ عیسیٰ علیہ السلام اسم علم ہے۔لہٰذا کسی شخص غیراز عیسیٰ کو عیسیٰ کہنے کے لئے کوئی قوی قرینہ صارفہ ہوناچاہئے۔
(ازالہ اولام طبع دوم ص۱۹۰،خزائن ج۳ص۱۹۲)پرمرزا لکھتے ہیں:’’اس عاجز نے جو مثیل مسیح ہونے کادعویٰ کیا ہے جس کو کم فہم لوگ مسیح موعود خیال کر بیٹھے ہیں۔ میں نے ہرگز دعویٰ نہیں کیا کہ میں مسیح ابن مریم ہوں۔جو شخص یہ الزام مجھ پرلگاتا ہے وہ مفتری اورکذاب ہے۔میں مثیل مسیح ہوں۔‘‘
اس تحریر کے مطابق جو لوگ مرزاقادیانی کو مسیح موعود خیال کرتے ہیں، وہ کم فہم ہیں۔ مسیح موعود تو انہیں سارے احمدی جانتے ہیں۔ پس وہ سب کم فہم ٹھہرے۔یہ بھی واضح ہے کہ مثیل مسیح کی شخصیت مسیح موعود سے مختلف ہے۔ مرزاقادیانی مسیح موعود نہیں۔ کیونکہ کم فہم لوگوں نے غلطی سے انہیں ایسا سمجھا ہے مسیح موعود وہ ہے جس کے نزول کی نبی کریمﷺ نے صحیح بخاری کی احادیث ’’لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم ‘‘ اور’’کیف انتم اذانزل فیکم ابن مریم‘‘میں پیشگوئی فرمائی ہے۔پس وہ اسرائیلی مسیح عیسیٰ بن مریم ہیں۔ آپ کے منقولہ شعر میں وہی مراد ہے ، نہ کہ مرزا غلام احمد قادیانی ۔
حضرت ابوہریرہؓ والی حدیث میں ’’یضع الجزیۃ‘‘کالفظ آتا ہے۔اگر آپ کے کہنے کے مطابق ’’یضع الحرب‘‘ہی مان لیا جائے تو پھر بھی یضع کے معنے موقوف کرنے کے آتے ہیں،نہ کہ ملتوی کرنے کے۔کیاآپ لغت میں ’’یضع‘‘کے معنی ملتوی کرنا دکھا سکتے ہیں؟
سوال نمبر:۴۶… ص۵۶،۵۷پرلکھتے ہیں:’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے صاف لکھا ہے ، اس زمانہ میں جہاد روحانی صورت پکڑ گیا ہے اوراس زمانہ کا جہادیہی ہے کہ اعلائے کلمہ اسلام کی کوشش کریں۔ مخالفوں کے الزامات کا جواب دیں۔ دین اسلام کی خوبیاں دنیامیں پھیلائیں جب تک کہ خدائے تعالیٰ کوئی دوسری صورت دنیامیں ظاہرکرے۔‘‘
جواب… آپ نے مرزاقادیانی کی (خطبہ الہامیہ ص ذ،خزائن ج۱۶ص۲۸)کایہ قول بھی