گے۔ظاہر ہے کہ نزول سے پہلے کسی اورکتاب وسنت پرعمل پیرا ہوںگے۔سو یہ اسرائیلی مسیح ہی ہو سکتے ہیں۔ لاغیر!
سوال نمبر:۴۲… مرزاعبدالحق نے نزول مسیح ص۳۴پر امام نوویؒ کے نوٹ کاترجمہ دیا ہے: ’’یعنی ( مسیح موعود)تابع ہوں گے شریعت محمدیؐ کے اورپیروی کریںگے قرآن اورحدیث کی۔
جواب… حضرت عیسیٰ علیہ السلام اگرچہ پیغمبر ہیں۔ لیکن ان کی پیغمبری کا زمانہ ہمارے پیغمبر کے ظہور پر ختم ہوگیا۔اب جب وہ دنیا میں آئیں گے تو ہمارے پیغمبر کی امت میں شریک ہوکر قرآن اورحدیث کے موافق عمل کریںگے۔‘‘
جب آپ نبی کریمﷺ کے بعد نبوت کے اجراء کے لئے فقہاء اورآئمہ کے اقوال پیش کرتے ہیں تو امام نوویؒ کے قول کو جو نبی کریم ﷺ کے ارشاد پاک کے عین مطابق ہے،تسلیم کرنے میں آپ پس وپیش کیوں کرتے ہیں؟
(کنز العمال ج۷ص۱۹۹)پرعبداﷲ بن معقلؓ سے مروی ایک مرفوع حدیث بیان کی گئی ہے:’’ثم ینزل عیسیٰ بن مریم مصدقا بمحمد علی ملتہ اماماً مھدیا وحکما عدلا فیقتل الدجال‘‘{پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نازل ہوںگے۔ محمدﷺ کی تصدیق کریں گے۔ان کے طریقے سے چلیں گے۔ہدایت یافتہ امام ہوںگے اور منصب حاکم ہوں گے۔ دجال کو قتل کریںگے۔}
اس حدیث میں عیسیٰ علیہ السلام کو امام مہدی کہاگیا ہے۔لیکن جن امام مہدی کے پیچھے نماز پڑھیں گے اس کا نام محمد بن عبداﷲ ہے۔
سوال نمبر:۴۳… ص۵۴پر لکھتے ہیں:’’آپ لاجواب ہونے کے بعد اب ’’لاالمھدی الاعیسیٰ‘‘ والی حدیث کو ہی رد کرناچاہتے ہیں۔
اس حدیث کا کوئی راوی مجہول اورمتروک الحدیث نہیں اوراس کا سلسلہ تابعی پر جو حسن بصریؒ ہیں،ختم نہیںہوتا۔بلکہ صحابی تک اورصحابی سے رسول اﷲﷺ تک چلتا ہے۔حسنؓ نے یہ انس بن مالکؓ صحابی سے روایت کی ہے۔جس روایت میں صحابی کاذکر نہ ہو۔وہ مرسل کہلاتی ہے نہ منقطع۔آپ نے ابن ماجہ سے یہ حدیث دیکھی ہی نہیں۔حافظ ابن قیم المنارمیں لکھتے ہیں:
’’حدیث لامھدی الاعیسیٰ بن مریم رواہ ابن ماجہ من طریق محمد بن خالد الجندی عن ابان بن صالح عن الحسن عن انس بن مالک عن النبیﷺ وہو تفرد بہ عن محمد بن خالد شذاغیر معروف عند اھل