کے درمیان موجود نہیں ہوںگے۔نزول کے بعد ان میں آئیں گے۔نزول رفع کے مقابلے میں ہے اور چونکہ ’’رفع الی السما‘‘ہوتا ہے سو نزول آسمان سے ہوگا۔’’امامکم منکم‘‘مکمل فقرہ ہے اور پہلے فقرے پر واؤ کے ذریعے اس کاعطف ہے۔سو امام سے مراد ابن مریم نہیں ہے۔اس لئے کتاب غلام احمدقادیانی مؤلفہ محمد داؤد کے ص ۸۶۷پر مرزاقادیانی لکھتے ہیں:’’اس کو سچ مچ ابن مریم ہی نہ سمجھ لو:بل ہوامامکم منکم‘‘
دیکھا آپ کے معنے کرنے کے لئے مرزاقادیانی کو ’’بل ہو‘‘اپنے پاس سے حدیث میں داخل کرناپڑا۔آپ کے خلیفہ ثانی مرزابشیر الدین محمود نے ’’دعوۃ الامیر‘‘کے ص۲۷ پر حدیث کاترجمہ یوں کیا ہے:’’تمہارا کیاحال ہوگا۔جب تم میں ابن مریم نازل ہوگا اورتمہارا امام تمہیں میں سے ہوگا۔‘‘انہوں نے تاویل سے کام نہیں لیا۔ صحیح ترجمہ کیاہے۔پس ابن مریم کاامت محمدی میں سے ہونا ثابت نہ ہوا۔
قادیانی مرزاعبدالحق صاحب نے ’’نزول مسیح‘‘ کے ص۳۴پر یہ حدیث نقل کی ہے: ’’عن ابی ھریرۃ ان رسول اﷲﷺ قال کیف انتم اذانزل فیکم ابن مریم فامکم منکم فقلت لابن ابی ذئب ان الاوزاعی حدثنا عن الزھری عن نافع عن ابی ھریرۃ وامامکم منکم قال ابن ابی ذئب ھل تدری ماامکم منکم قلت تخبرنی قال فامکم بکتاب ربکم عزوجل وسنۃ نبیکم صلعم‘‘{حضرت ابوہریرہؓ سے روایت کریت ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ تمہارا کیا حال ہوگا جب ابن مریم تمہارے درمیان اتریں گے۔وہ تم میں سے تمہارے امام ہوںگے۔راوی ولید بن مسلم کہتا ہے میں نے ابن ابی ذئب سے کہا اوراوزعی نے زہری سے۔زہری نے نافع سے اورنافع نے حضرت ابوہریرہؓ سے روایت کی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا اورتمہارا امام تم میںسے ہوگا۔‘‘
کا کیا مطلب ہے میں نے کہا تو مجھے بتا۔اس نے کہا’’تمہارے رب عزوجل کی کتاب اورنبی کریمﷺ کی سنت کے ساتھ تمہاری امامت کرے گا۔‘‘ اور اوزاعی کی روایت مرزا عبدالحق نے نزول مسیح ص۲۹پر نقل کی ہے:’’ان ابوہریرۃ قال رسول ﷺ کیف انتم اذ انزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم‘‘اسی لئے ولید بن مسلم نے ابن ابی ذئب نے کہا کہ اوزاعی نے فامکم منکم کی بجائے’’وامامکم منکم‘‘کے الفاظ روایت کئے ہیں۔ چونکہ احتمال تھا کہ ’’فامکم منکم‘‘سے مراد کوئی امت محمدی کا فرو مثلا(مرزاقادیانی) نہ لے لیا جائے۔ ابن ابی ذئب نے وضاحت کر دی کہ ابن مریم نزول کے بعد قرآن مجید اور سنت نبوی پر عمل پیراہوں