ہے’’ماصلبوہ‘‘ کے یہی معنی ہوںگے کہ یہود نے عیسیٰ علیہ السلام کومارنے کے لئے نہیں لٹکایا۔‘‘
جواب… یہ بات آپ کو ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ جو الفاظ افعال کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ وہ صرف ان کی ابتدائی صورت کے لئے ہیں۔نتیجہ ا ن میں داخل نہیں ہوتا۔اس لئے صاحب قاموس العصری نے صلب کے معنی ’’علق علے الصلیب‘‘اور Haug on a cussلکھے ہیں۔
سوال نمبر:۴۰… ص۵۲ پر لکھتے ہیں:’’مسیح اورمھدی کو دو قرار دینے میں بھی آپ شکست کھا چکے ہیں۔ آپ نے مہدی اورمسیح دو قرار دیئے۔ہم نے احادیث نبویہ سے موعود ابن مریم کا امام مہدی ہونا ثابت کردیا اورآپ نے مان بھی لیا کہ مسیح موعود امام مہدی بھی ہے ۔اب آپ اپنی شکست کو چھپانے کے لئے لکھتے ہیں کہ مہدی اورعیسیٰ علیہ السلام آپ کے نزدیک الگ الگ ہیں اور امام مہدی کے ظہور کے متعلق جو احادیث ہیں۔ان کو متواتر قرار دیتے ہیں۔ حالانکہ آپ کا بیان سرا سر غلط ہے۔آپ کو زبانی بحث میں بتایاگیاتھاکہ علامہ ابن خلدون نے مہدی کی تمام حدیثوں پر جرح کی ہے اوران میں سے قلیل الاقل کو ہی ثابت مانا ہے۔‘‘
جواب… یہ آپ کی کذب بیانی ہے کہ میں مسیح اورمہدی کو دو قرار دینے میں شکست کھاچکا ہوں۔ یہ میں نے تسلیم کیاتھا کہ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کو اماما معادیا اوراماماً مہدیاً کہاگیا ہے۔لیکن یہ میں نے نہیں مانا کہ امام مہدی عیسیٰ بن مریم علیہ السلام سے الگ شخصیت نہیں۔ مرزا قادیانی انجام آتھم کے (ص۶۸،خزائن ج۱ص ایضاً)پر لکھتے ہیں:
’’میں کسی خونی مسیح کے آنے کاقائل نہیں اور نہ خونی مہدی کا منتظر ۔‘‘ اس تحریر سے ظاہر ہے کہ مسیح اورمہدی دو مختلف اشخاص ہیں۔رسالہ (کشف الغطاء ص۱۲،خزائن ج۱۴ ص۱۹۳)میں مرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’اورمسلمانوں کے قدیم فرقوں کو ایک ایسے مہدی کا انتظار ہے جو بنی فاطمہ اورحسین کی اولاد سے ہوگا۔سچ یہ ہے کہ بنی فاطمہ سے کوئی مہدی آنے والا نہیں۔‘‘
کتاب ’’غلام احمد قادیانی‘‘ مؤلفہ محمدداؤد مطبوعہ ربوہ کے ص۸۶۴پر مرزاقادیانی لکھتے ہیں:’’اوراس امر سے قطعاً منکر نہیں ہوں کہ آسمان سے اسلامی لڑائیوں کے لئے مسیح نازل ہوگا اور کوئی شخص مہدی کے نام سے جو بنی فاطمہ سے ہوگا،بادشاہ وقت ہوگا۔‘‘
مذکورہ بالا تحریروں میں مہدی کے بنی فاطمہ سے ہونے کاانکار کیاہے اورمسیح اور مہدی کا الگ الگ شخصیت ہونا تسلیم کیاہے۔مرزا قادیانی (ایک غلطی کا ازالہ کے ص۵، خزائن ج۱۸ص۲۱۲)کے