اڑائے جانا اس نے دیکھا۔آخر صلیب پرچڑھادیا۔‘‘
ملاحظہ فرمایا مرزاقادیانی کے فرمودات میں تضاد آپ نے!اربعین کی محولہ بالا عبارت میں ہے کہ خداتعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو قتل وصلیب سے بچانے کاوعدہ کیا اوریہاں لکھ رہے ہیں کہ ان کو یہودیوں نے صلیب پرچڑھادیااوررسواکن اورگستاخانہ حرکات ان کے ساتھ کیں۔ اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے فرمائے گا کہ میر ی وہ نعمتیں یاد کرو جو میں نے تم پرکی تھیں۔منجملہ ان میں سے ایک مندرجہ ذیل آیت میں مذکورہے:’’اذکففت بنی اسرائیل عنک اذجتھم با البینات فقال الذین کفروا منھم ان ھذا الاسحرمبین (۵:۱۱۰)‘‘{اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے دور روکے رکھا۔جب تو معجزات لے کر ان کے پاس آیا تو ان میں سے کافروں نے کہا کہ یہ تو محض کھلم کھلا جادو ہے۔اﷲ تعالیٰ کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے روکنے کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر نعمت فرماتا ہے۔}
نعوذ باﷲ ! اگر یہودیوں کے ہاتھوں عیسیٰ علیہ السلام صلیب پرچڑھ جائیں تو اﷲ تعالیٰ کا عیسیٰ علیہ السلام سے یہود کوروکنے کو اپنا احسان بیان کرنا جھوٹ ہوگا۔ایسااعتقاد رکھناکفر ہے۔
ایک دفعہ نبی کریم ﷺ بعض صحابہ کے ہمراہ یہود کے قبیلے نبی نضیر کے گاؤں میں تشریف لے گئے۔اﷲ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کواطلاع دی کہ یہود مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔آپ فوراًوہاں سے نکل آئے اوراﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہود کے شر سے بالکل محفوظ رکھا اورالٹایہود پر وبال جلاوطنی نازل ہوا۔اﷲ تعالیٰ نے صحابہؓ کو یہ نعمت یوں یاد کرائی ہے:’’یاایھاالذین آمنو اذکروا نعمۃ اﷲ علیکم اذھم قوم ان یبطوا الیکم ایدیھم فکف ایدیھم منکم‘‘{اے مسلمانو!تم اﷲ کی وہ نعمت یاد کرو جو اس نے تم پر کی۔جب قوم کفار نے تم پر دست درازی کرنی چاہی تو ہم نے ان کے ہاتھ تم سے روکے رکھے۔}
’’اذکففت …الخ‘‘دوسری آیت’’ومطھرک من الذین کفروا‘‘کی صحیح تفسیر ہے کہ اس میں تطہیر سے مراد یہی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام یہودیوں کے ہاتھ سے پاک رہیں گے۔جملہ معتبر تفاسیر میں اس آیت کے ذیل میں یہی مذکور ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو یہود کے ہاتھ میں گرفتار نہیں ہونے دیا اوروہ ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکے۔تفسیر فتح البیان میں ہے:’’ولما اتی عیسیٰ بھذہ البینات قصد الیہود بقتلہ فخلصہ اﷲ منھم ورفعہ الی السمائ‘‘ {اورجب عیسیٰ علیہ السلام نے یہ روشن نشانات دکھائے تو یہود نے آپ