مرفوع الی ہونے کے بعد ہوئی۔لہٰذا آیت میں ترتیب ذکری قائم رہی۔
جواب… قرآنی بیان کے مطابق یہودی عیسیٰ علیہ السلام کے یقینا قتل ہوجانے کادعویٰ رکھتے تھے۔ قرآنی بیان کے مطابق شک میں نصاریٰ تھے۔جو کہتے تھے کہ عیسیٰ علیہ السلام مصلوب ہونے کے بعد تیسرے روز قبر سے نکل کرآسمان پر مرفوع ہوگئے۔آپ ص۴۷ پر جو لکھتے ہیں کہ انہیں طبعی عمرپانے کے بعد وفات دے کر ان کا اپنی طرف رفع والا وعدہ بھی پورا فرمادیا۔یہاں آپ یوں کیوں نہیں لکھتے کہ انہیں طبعی عمر کے بعد وفات دے کر عزت کی موت دے کر درجات بلند کرنے کاوعدہ پورا فرمادیا۔تاکہ عبارت کے بھونڈے پن سے آپ کے اس بیان کاپول کھل جائے کہ رفع کے معنے باعزت موت کے بعد درجات کا بلند ہونا ہوتے ہیں۔ سورئہ آل عمران کی آیت ’’انی متوفیک ورافعک الیّٰ‘‘کے وعدے اﷲ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ اس وقت کئے جب یہود حضرت مسیح کو قتل کرنے اورصلیب پرچڑھانے کی تدبیر کر کے انہیں پکڑنے آئے۔ مرزا قادیانی (اربعین نمبر۳ص۸،خزائن ج۱۷ص۳۹۴)پرلکھتے ہیں :’’یہودیوں نے حضرت مسیح کے قتل وصلیب کا حیلہ سوچاتھا۔خدا نے مسیح کووعدہ دیا کہ میں تجھے بچالوںگا اورتیسرا اپنی طرف رفع کروںگا۔‘‘
مرزاقادیانی بھی معنی’’متوفیک ورافعک الیّٰ‘‘کے ہی کررہے ہیں۔ لیکن اپنی مذعومہ حقیقت کو چھپا رہے ہیں۔ ان کے زعم میں اس کے معنی ہونے چاہئیں’’تجھے وفات دوں گا اور تجھے عزت کی موت دے کر تیرے درجات بلند کروں گا۔‘‘لیکن خدا تعالیٰ نے ان سے حق اگلوا لیا۔ ان کے بیان سے ظاہر ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کو قتل وصلیب دونوں سے بچانے کا وعدہ تھا۔ آیت ’’مطہرک‘‘یعنی تجھے کفار سے پاک رکھوں گا۔اس کی مزید تاکید کرتی ہے’’مطھرک‘‘ کی ضمیر عیسیٰ علیہ السلام کی طرف ہے۔ سو تطہیرکا وعدہ ان ہی سے متعلق ہے اورتطہیر ان کافروں سے ہے جو ان کو پکڑ کر صلیب پرلٹکانا چاہتے تھے۔اس وعدہ کا ایفا عیسیٰ علیہ السلام اوران کافروں کی زندگی میں ہی ہوناچاہئے۔جس کااعتراف مرزاقادیانی کے مذکورہ بالا بیان میں کیاگیاہے۔
آپ کی عقل کہاںکھوگئی کہ چھ سو برس بعد قرآن میں وحی کے نزول کے ذریعے اس وعدہ کے ایفاء ہونا لکھ رہے ہیں۔ تطہیر کا وعدہ صلیب کے واقعہ سے پہلے ہوا۔اس وقت جب مسیح علیہ السلام مصلوب ہی نہیں ہوئے تھے تو انہیں لعنتی موت میں ملوث کرنے کا کیا مطلب؟جب ایسا ہوا ہی نہیں تو اس سے تطہیر چہ معنے، پریشانی کے وقت عیسیٰ علیہ السلام کو ایسے وعدے سے کیا اطمینان ہوگا جو چھ سو برس بعد ایک آیت کے نزول سے پورا ہونے والاتھا۔ذرا ہوش کے ناخن لیں۔