آپ پر واضح ہوگیا ہوگا کہ صرف ’’مادمت فیھم‘‘اور’’فلما توفیتنی‘‘کے الفاظ استعمال کر کے عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی کے چاروں مراحل قرآن نے بیان کر دیئے ہیں۔ یہ کلام اﷲ کا اعجاز ہے۔اگر ’’فلما توفیتنی‘‘سے وفات مراد ہوتی تو ضرور’’فلما اماتنی‘‘کا لفظ استعمال ہوتا۔کیونکہ آپ کا خیال ہے کہ ’’دمت فیھم‘‘حیات کے لئے کنایہ ہے اورقرآن مجید میں ہمیشہ حیات کے مقابلے میں موت آیا ہے۔حیات کا تقابل کہیں وفات سے نہیں ہوا اورجب ’’قبل موتہ‘‘میں موت استعمال ہوا ہے تو یہاں کیوں نہیں ہوا۔اگر ’’مادمت فیھم‘‘ کی بجائے ’’مادمت حیا‘‘ہوتا اور’’توفیتنی‘‘کی بجائے ’’اماتنی‘‘ہوتا تو آپ عیسیٰ علیہ السلام کو وفات شدہ قراردینے میں حق بجانب ہوتے۔
قرآن مجید کے فیصلے کے مطابق یہودی عیسیٰ علیہ السلام کے صلیب پرقتل ہونے کے قائل ہیں۔ ان کو اصل صورت حال سے آگاہ کرنا گمراہی کا موجب کیوں ہے۔کسی بے گناہ کو اﷲ تعالیٰ نے عیسی علیہ السلام کی شکل دے کرصلیب پرچڑھواکر نہیں مارا۔برناباکی انجیل کے مطابق عیسیٰ علیہ السلام کے حواری یہودا اسکریوتی نے عیسیٰ علیہ السلام سے غداری کی اوریہودیوں سے رشوت لے کر عیسیٰ علیہ السلام کوپکڑواناچاہا۔کیا اﷲ تعالیٰ کے پیغمبر کے ساتھ غداری جرم نہیں ہے؟ اسی یہود دا اسکریوتی پر عیسیٰ علیہ السلام کی شباہت ڈالی گئی اوراسے ہی صلیب پرقتل کیا گیا۔ گزشتہ صفحات پر مفصل بیان ہوچکا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کے بجائے کسی اورشخص کاصلیب پرقتل ہونا قرآن مجید کے محکم دلائل سے ثابت ہے۔
سوال نمبر:۳۷… ص۴۷،۴۸پر لکھتے ہیں:’’سنئے یہودی تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے یقینا قتل ہو جانے کادعویٰ رکھتے تھے۔گووہ آسمانی بیان کے مطابق خود درحقیقت شک میں تھے۔ خدا تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صلیبی موت سے بچالیا اوریہودیوں کی سازش ناکام بنادی اور پھر انہیں طبعی عمر پانے کے بعد وفات دے کران کا اپنی طرف رفع والا وعدہ پورا فرمادیا۔لیکن ’’مطھرک من الذین کفروا‘‘کا وعدہ متقاضی تھا کہ خداتعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اس نجاست سے پاک ہونے کااعلان کرے،جس نجاست سے یہودی آپ کو ملوث قرار دے رہے تھے اوران کے متعلق یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ وہ لعنتی موت مرے ہیں۔اﷲ تعالیٰ نے اس وعدہ کو اس طرح پورا کیا کہ رسول کریمﷺ پر وحی نازل کر کے اعلان فرمادیا ’’ماقتلوہ یقینا بل رفعہ اﷲ الیہ‘‘ کہ مسیح یقینا یہودیوں کے ہاتھ سے قتل نہیں ہوا اور نہ لعنتی موت مرا ہے۔بلکہ خدا نے اسے باعزت وفات دے کر اس کے درجے بلند کئے۔ یہ تطہیر آیت قرآنیہ کے ذریعہ آپ کے