فٹ اور مؤثر ہے ان جیسے حکم ناموں کو منسوخ کرتی ہے۔ دوسری ترمیم جس میں قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دیا گیا۔ اس کی رو سے آئین کی دفعہ ۲۰۶ اور ۲۶۰ میں ترمیم کی گئی۔ ترمیم موجود استقرار ومؤثر برقرار۔ لیکن ’’یہ ترمیم کر دی جائے‘‘ یہ آرڈر منسوخ ہوا تو بعض قانون دانوں نے کہا کہ اس کے کسی عیار نے الفاظ ایسے تیار کئے ہیں کہ کہیں ترمیم ہی نہ متأثر ہو جائے۔ چنانچہ مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم اعلیٰ حضرت مولانا محمد شریف جالندھریؒ نے اس کے لئے جدوجہد کی۔ تب حکومت سے یہ آرڈیننس جاری کر کے اعلان وتوثیق کی کہ قادیانیوں سے متعلق ترمیم مؤثر وبرقرار ہے۔ قادیانی بدستور غیرمسلم ہیں۔ یہ آرڈیننس ۱۹۸۲ء میں جاری ہوا۔ جو اس جلد میں شامل کیا جارہا ہے۔
۱۱… ابن مریم: ۱۳۵۶ھ میں ریٹائرڈ سیشن جج الحاج خان بہادر رحیم بخش نے یہ کتاب لکھی۔ ابتداء قرآن مجید سے آخر تک جہاں کہیں مسیح علیہ السلام کا تذکرہ ہے ان آیات قرآنیہ کو زیربحث لاکر قرآن کے اعتبار سے مسیح علیہ السلام کے مقام ومنصب، حیات، رفع، نزول، علامت قیامت غرض ایک ایک مسئلہ کو قرآن کے حوالہ سے خوب مبرہن کیا ہے۔ بہت عمدہ کتاب ہے۔
۱۲… مرزاغلام احمد قادیانی کی ایک پیش گوئی کا تجزیہ (عمر مرزا): مدرسہ عربیہ قاسم العلوم فقیر والی ضلع بہاولنگر میں ایک بزرگ مدرس تھے۔ جنہیں باؤ تاج محمد نکودری کہا جاتا تھا۔ نکودر ضلع جالندھر میں ہے۔ باؤ تاج محمد صاحب قادیان کے ہائی سکول میں ٹیچر بھی رہے۔ کئی قادیانی جو بعد میں قادیانی جماعت کے لیڈر بنے وہ آپ کے شاگرد تھے۔ باؤ تاج محمد صاحب قادیان میں رہائش کے حوالہ سے قادیانی جماعت کے خدوخال اور ان کے کردار وچال سے بخوبی واقف تھے۔ پوری قادیانی جماعت کے شب وروز ان کے سامنے تھے۔ تقسیم کے بعد آپ فقیروالی آئے اور پھر عمر بھر قاسم العلوم کے درودیوار کو علم وعمل کے درس دیتے رہے۔ آپ خوب مرنجان مرنج انسان تھے۔ منحنی آپ کا وجود تھا۔ جسم کی طرح گفتگو بھی مختصر کرتے تھے مگر پتہ کی ہوتی تھی۔ بولتے