قادیانی ناقوس مرزاناصر، لاہوری مہنت صدرالدین قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے سامنے گواہ کے طور پر پیش ہوئے۔ ان گواہان پر پاکستان اٹارنی جنرل یحییٰ بختیار نے جرح کی۔ خصوصی کمیٹی کی کاروائی مکمل ہونے کے بعد ۷؍ستمبر ۱۹۷۴ء کو قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا۔ خصوصی کمیٹی اور رہبر کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں قومی اسمبلی میں اس وقت کے وفاقی وزیر قانون عبدالحفیظ پیرزادہ نے متفقہ طور پر دوسری ترمیم کا بل پیش کیا۔ اس کی متفقہ منظوری کے بعد قائد ایوان جناب ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے قومی اسمبلی میں خطاب کیا۔ قادیانی فتنہ سے متعلق ترمیم کا متن اور ۷؍ستمبر ۱۹۷۴ء قادیانی مسئلہ سے متعلق جناب بھٹو صاحب کی تقریر کا متن حکومت پاکستان پر یس، فلم اینڈ مطبوعات منسٹری (وزارت اطلاعات) نے ’’ختم نبوت پر قومی اسمبلی کا متفقہ فیصلہ‘‘ کے نام سے شائع کیا۔ احتساب قادیانی کی جلد ہذا میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔
۸… نئے آرڈیننس کا اجراء (قادیانیوں کی اسلام دشمن سرگرمیاں): جناب ذوالفقار علی بھٹو کے عہد اقتدار میں ۷؍ستمبر ۱۹۷۴ء کو قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دیا گیا۔ لیکن اس پر قانون سازی نہ ہوسکی۔ جناب جنرل محمد ضیاء الحق صاحب کے زمانہ میں اس پر قانون سازی ہوئی۔ اس آرڈیننس کے اجراء پر حکومت نے پاکستان آرڈیننس کا مکمل متن شائع کیا جو اس جلد میں شامل کیاجارہا ہے۔
۹… قادیانیت اسلام کے لئے سنگین خطرہ (قادیانیوں کے خلاف اسلام سرگرمیاں روکنے کے لئے حکومت کے اقدامات): جنرل محمد ضیاء الحق صاحب نے امتناع قادیانیت آرڈیننس جاری کیا۔ اس پر قادیانیوں نے واویلا کیا۔ حکومت پاکستان نے قادیانیت اسلام کے لئے سنگین خطرہ کے نام پر یہ دستاویز مرتب کر کے شائع کی جو بہت معلومات افزاء ہے۔
۱۰… قادیانی بدستور غیرمسلم ہیں (حکومت پاکستان کی توثیق): حکومت آئینی ترامیم یا آرڈیننس کے ذریعہ قانون میں تبدیلی کرتی ہے۔ مثلاً ایک حکم ہوتا ہے کہ یوں کر دیا جائے۔ جب ہوگیا، گولی چلاؤ، چل گئی۔ اس نے اپنا عمل مکمل کر لیا۔ تو خالی خول کو ضائع کر دیا جاتا ہے۔ وزارت قانون اس طرح گاہے بگاہے ان حکم ناموں کو جن پر عمل ہوچکا اور وہ اپنے محل پر