امر سے بھی واضح ہے کہ ایک ہی زمانے میں کئی انبیاء موجود تھے۔ مثلاً ابراہیم علیہ السلام، اسماعیل علیہ السلام، اسحاق اورلوط علیہما السلام ہمعصر تھے۔ان میں اگلے پچھلے کی تعیین کیسے ہو گی۔اگر حدیث کو درست تسلیم کر لیا جائے تو اسے ظاہری معنوں پر محمول کرناپڑے گا۔یعنی پچھلے نبی کی عمر پہلے کی عمر کا نصف ہوئی۔اس لحاظ سے اگر مرزاغلام احمدقادیانی نبی ہیں تو عمر نبی کریمﷺ کی عمر کا نصف یعنی تقریباً۳۲ سال ہونی چاہئے۔ لیکن مرزا قادیانی نے ۷۰برس کے قریب عمر پائی۔یہ ان کے کاذب ہونے کی دلیل ہے۔نبی کریمﷺ کا فرمان کہ میری عمر ساٹھ سال کے قریب ہونا ظاہر کرتا ہے کہ انہوں نے الفاظ کے ظاہری معنی ہی لئے ہیں۔کیونکہ ان سے پہلے عیسیٰ علیہ السلام کی عمر ۱۲۰ سال بیان ہوئی ہے۔سو ان کی عمر ۱۲۰سال کانصف یعنی ساٹھ سال ہونی چاہئے۔ غرضیکہ حدیث کو صحیح تسلیم کرنے سے مرزاقادیانی کے دعویٰ کی تکذیب ہوتی ہے اورصحیح تسلیم نہ کرنے سے عیسیٰ علیہ السلام کی وفات ثابت نہیں ہوتی۔پس حدیث کی صحت یاعدم صحت آپ کو چنداں مفید نہیں۔
سوال نمبر:۳۶… ص۴۵،۴۶ پرلکھتے ہیں:’’پھر قرآن مجید میں ’’فلما توفیتنی‘‘کے الفاظ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات پر نص صریح ہیں۔اور’’کنت انت الرقیب علیہم‘‘کے الفاظ ان کی دوسری بار دنیا میں واپسی کے خلاف ہیں۔پس جب وہ اپنے بیان کی رو سے دوبارہ دنیا میں نہیں آئے ہوںگے اور ان کے اس اپنے بیان میں توفی کاذکر ہے۔جس کا دامن قیامت تک وسیع ہے۔ تو توفی کے معنے جسم مع الروح کے آسمان پراٹھا لینا کرنا آپ کو کیا فائدہ دے سکتا ہے؟ کیونکہ ’’کنت انت الرقیب علیھم‘‘کی رو سے ان کی دنیا میں واپسی تو محال ہے۔ ورنہ ان کے اس بیان کو جھوٹا قراردینا پڑے گا کہ میری توفی کے بعد ان کا تو ہی نگران رہا ہے۔یعنی مجھے پھر ان کی نگرانی کاموقع نہیں ملا۔اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دنیا میں اصالتاً واپس آنا ہوتا اورتوفی کے معنے ان کے نزدیک اس جگہ جسم مع الروح کے آسمان پراٹھا لینا ہوتے تو پھر وہ یہ جواب نہ دیتے کہ جب تو نے دوبارہ مجھے دنیا میں بھیجا تو میں نے اپنی قوم کو صلیب کاپجاری اورگمراہ پایا اور میں نے صلیب کوتوڑدیا اورسب کو مسلمان بنادیا۔ مگر ان کا ایسا بیان موجود نہیں اورمذکور توفی کا دامن قیامت کے دن تک پھیلا ہواہے۔
لہٰذا یہ توفی وفات والی ہو سکتی ہے۔ورنہ ان کی دوسری توفی کا ذکر قرآن سے دکھائیں اوراپنے علم پر گھمنڈکرناچھوڑدیں ۔ جناب میاں صاحب!آپ کا یہ عقیدہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شکل خدانے کسی اورشخص کو دے کر صلیب پرمروادیا۔بالضرور۔