وقت موجود نہ تھے۔جب بدر کے میدان میں مکہ والوں کے ستر سپاہی مارے گئے۔آپ کی موجودگی کے متعلق توقرآن میں نص موجود ہے۔ سورئہ آل عمران میں ہے:
’ ’ولقد نصر کم اﷲ بیبدر وانتم اذلۃ فاتقواﷲ لعلکم تشکرون اذتقول للمؤمنین الن یکفیکم ان یمدکم ربکم بثلاثۃ الاف من الملائکۃ منزلین‘‘{واقعہ یہ ہے کہ حق تعالیٰ نے جنگ بدر میں تمہاری اس وقت مدد فرمائی تھی جب تم بے سرو سامان تھے۔ سو اﷲ سے ڈرتے رہاکرو۔تاکہ تمہیں شکرگزاری کی توفیق ہو۔اے پیغمبر!اس وقت کویاد کیجئے جب آپ مومنوںسے فرمارہے تھے کہ کیاتمہارے لئے یہ بات کافی نہیں کہ تمہاراپروردگار تین ہزار فرشتے آسمان سے نازل کر کے تمہاری مدد فرمائے۔}
اسی جنگ میں مٹھی بھر کنکریاں ہاتھ میں لے کرآنحضرت ﷺ نے قریب کی طرف پھینکیں اورفرمایا:’’اﷲ ان کے چہرے مسخ کرے‘‘مشرکین میں سے کوئی بھی نہ بچا جس کی آنکھوں،منہ اورناک میں مٹی نہ بھرگئی ہو۔حق تعالیٰ نے آیت ذیل میں اسی طرح اشارہ فرمایا ہے: ’ ’ومارمیت اذرمیت ولکن اﷲ رمی (۸:۱۷)‘‘{جب آپ نے مشرکین پر کنکریاں پھینکیں توآپ نے نہیں بلکہ اﷲ نے پھینکی تھیں۔}آپ قرآن کی شہادت کے باوجود یہ غلط بیانی کرنے کی جرأت کررہے ہیں کہ آنحضرتﷺ جنگ بدر میں موجود نہ تھے۔
سوال نمبر:۲۸… ص۳۵پر لکھتے ہیں:’’اسی طرح جسمانی طور پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی فلسطین سے ہجرت وقوع میں آجانے پراہل فلسطین میں بہ نفس نفیس موجود نہ تھے اورشہادت کے لئے بہ نفس نفیس موجود ہونا ضروری ہوتاہے۔‘‘
جواب… آپ کے قول کے مطابق توفی سے پہلے عیسیٰ علیہ السلام کا مشہود علیھم یعنی اہل فلسطین میں موجود ہوناضروری ہے۔لہٰذا اگر آپ توفی سے وفات مراد لیتے ہیں تو عیسیٰ علیہ السلام کی کشمیر کی طرف ہجرت ثابت نہیں ہوتی۔کیونکہ وفات سے پہلے وہ کشمیر میں تھے اورآیت کی رو سے اہل فلسطین میں ان کی موجودگی توفی کے وقت ضروری ہے۔لہٰذا کشمیر کی طرف عیسیٰ علیہ السلام کی ہجرت ثابت نہ ہوئی۔
سوال نمبر:۲۹… ص۳۷پر لکھتے ہیں :’’یہ کون قادیانی مانتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام جو صلیب پرلٹکایا ہوا تھا۔اس کی موت صلیب پر واقع ہوگئی؟ اوریہ موت عزت والی تھی۔ جو اسے ملی؟ہم تو واقعہ صلیب سے ۸۷ سال بعد ان کی طبعی وفات مانتے ہیں۔
جواب… آپ نے خود ص۲۳پر ’ ’رفعہ اﷲ الیہ‘‘کے معنی باعزت وفات لکھے