نہیں کہتے اور نہ جسم کے بغیر صرف روح کو عیسیٰ کہتے ہیں۔ آپ خود عیسیٰ یعنی جسد معہ روح کا رفع الی اﷲ مان رہے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ رفع الی اﷲ وفات کے بعد یا وفات کے ساتھ ہی وقوع میں آیا۔اگر یہ روحانی رفع ہے تو وفات کے ساتھ ہوناچاہئے۔وفات کے بعد کا کیامطلب۔توفی والے رفع کا کیامطلب۔رفع کی صفت توفی نہیں ہوسکتی۔ البتہ رفع والی توفی سے تو فی جنس کی نوع رفع جسمی مراد لی جا سکتی ہے۔ اس آیت میں توفی کاذکر نہیں۔اس آیت سے پہلے ’ ’وقولھم انا قتلنا المسیح عیسیٰ ابن مریم رسول اﷲ وماقتلوہ وما صلبوہ‘‘سے ظاہر ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نہیں بلکہ کوئی اور شخص صلیب پر ضرور قتل ہواہے۔اگر قتل نہ ہوتا تو اﷲ تعالیٰ یہودیوں کا قول نقل نہ کرتے کہ انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کیا ہے اورعیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں قتل وصلیب کی نفی اس لئے کی کہ جو شخص قتل ہوا وہ صلیب پرقتل ہوا۔اسے تو ’ ’وما قتلوہ‘‘کافی تھا۔
کیونکہ اگر عیسیٰ علیہ السلام قتل نہیں ہوئے تو صلیب پر نہیں چڑھے ۔اگر صلیب پر چڑھتے تو قتل ہو جاتے۔گویا کہ قتل کی نفی میں صلیب کی نفی شامل ہے۔لیکن اﷲ تعالیٰ کو معلوم تھا کہ مرزا غلام احمد قادیانی یہ دعویٰ کریں گے کہ عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پرچڑھایا توگیاتھا لیکن صلیب پر مرے نہیں تھے۔ بچ گئے تھے۔اس لئے ’ ’ما صلبوہ‘‘سے تصریح کر دی کہ یہودیوں سے عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر لٹکایا ہی نہیں۔ رفع فعل ماضی ہے۔اس کی ماضویت بل سے پہلے واقعہ صلیب کی نسبت سے ہے۔ واقعہ صلیب سے پہلے عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان کی طرف رفع ہو گیا جو روح کا رفع مراد نہیں ہوسکتا۔کیونکہ آیت ’ ’بل رفعہ اﷲ الیہ‘‘کے بعد ’ ’وکان اﷲ عزیزاً حکیما‘‘فرمایا یعنی کہ اﷲ تعالیٰ بڑی طاقت اور حکمت والا ہے۔روحانی رفع تو سبب کا ہی ہوتا ہے۔ پھر اﷲ تعالیٰ کے غلبے اورحکمت والی کون سی بات ہے ۔ظاہر ہے کہ خرق عادت کے طور پر زندہ انسان کواٹھاکر آسمان پر لے جانا اﷲ تعالیٰ کی قدرت اور حکمت کا مظہر ہے۔
آپ کہتے ہیں کہ جو صلیب پر مرے نہیں، وہ مصلوب نہیں کہلواتا تو عیسیٰ صلیب پرچڑھایا گیالیکن صلیب پر مرے نہیں۔ یعنی مصلوب نہیں ہوئے اور۸۷؍برس بعد اﷲ تعالیٰ نے انہیں عزت کی موت دی۔ اگر واقعی ایسا ہوتا تو ’ ’ماقتلوہ یقینا‘‘کی بجائے ’ ’ما صلبوہ یقینا‘‘استعمال ہوتا۔کیونکہ بلاغت کلام کا تقاضہ ہے کہ ایسا لفظ استعمال ہو جو حقیقت حال کوپوری طرح واضح کردے۔ یعنی صلیب پر چڑھائے تو گئے لیکن مرے نہیں۔آپ کی تصریح کے مطابق یہ کیفیت ’ ’ماصلبوہ‘‘ سے ہی بیان ہوسکتی ہے۔اس لفظ کا مستعمل نہ ہونا آپ کے عقیدے کو روز