سکا۔مگرآج منظورصاحب کے ارشاد کے مطابق تمام مؤرخین اسلام کی روایات تو ناقابل اعتماد ہیں اور عیسائیوں کی چند بے سروپا روایتیں حجت ہیں۔ کیونکہ مرزا قادیانی نے ان کی آڑ لے لی ہے۔
خالد…بس بھائی!اب مجھے نہ چھیڑو۔بخدا میں توپچھتارہاہوں کہ میں اتنا عرصہ گمراہی میں پھنسا رہا۔
اختر…نہیں جناب گھبرائیے نہیں۔ابھی کچھ حوالے اورہیں۔ وہ بھی سن لیجئے۔
جمیل…ہاں ہاں سنائیے اور ضرور سنائیے تاکہ خالد صاحب کا ایمان پختہ ہو جائے۔
حمید…خالد صاحب کا ایمان تو ماشاء اﷲ پختہ ہوچکا۔ اب مولانا منظور الحسن کی فکر کرنا چاہئے کہ خدا ان کو بھی صراط مستقیم پر لے آئے۔
جمیل…ہاں پروفیسرصاحب اب کون سا حوالہ باقی رہ گیا ہے؟
اختر…وہ بھی اسی کے متعلق تھا کہ قرآن کریم نے اور اسلامی مؤرخین نے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اورکسی بھائی کا ذکر نہیں کیا۔مگر مرزا قادیانی اپنی کتاب (کشتی نوح ص۱۶حاشیہ، خزائن ج۱۹ص۱۸) پرلکھتے ہیں :’’اور یسوع مسیح کے چار بھائی اور دو بہنیں تھیں۔ یہ سب یسوع کے حقیقی بھائی اور حقیق بہنیں تھں۔یعنی سب یوسف اورمریم کی اولاد تھی۔‘‘
کیوں جی!اس عبارت سے بھی کچھ حضرت مسیح علیہ السلام کی توہین مترشح ہورہی ہے یا نہیں؟
منظور…اس میں توہین کیا ہے؟ایک تاریخی واقعہ ہے جو مرزا قادیانی نے تحریر فرمادیاہے۔
اختر…جی ہاں!واقعہ تو تاریخی ہے۔مگر واقعات کے خلاف ہے اورخود مرزا قادیانی ہی کے مسلمات کے خلاف ہے۔
منظور…وہ کیونکر؟
اختر…سنئے!مرزا قادیانی فرماتے ہیں کہ یسوع مسیح کے چار حقیقی بھائی اور دو حقیقی بہنیں تھیں اور یہ آپ کو معلوم ہے کہ عیسائی حضرت یسوع مسیح کوخدا کا بیٹا کہتے ہیں۔چنانچہ انجیل میں بھی ایسا ہی لکھا ہے۔ اگر عیسائیوں کے نزدیک مسیح کے چار بھائی اور دو بہنیں بھی مسلم ہوتیں تویقینا ان کو بھی خدا کے بیٹے اوربیٹیاں لکھا جاتا۔مگر نہ کہیں انجیل میں یہ لکھا ہے اور نہ ہی کوئی عیسائی اسے تسلیم کرتا ہے۔
منظور…وہ ان چاروں کوکیونکر خداکابیٹا کہیں۔ وہ تو یوسف نجار کی صلب سے تھے اورمسیح روح اﷲ تھے۔اس لئے وہ خدا کا بیٹاکہلاتے رہے۔