اب فرمائیے اس کی تاویل کیاہوگی؟
حمید…بھئی!کیا قادیانیوں کے ہاں تاویل بھی کچھ مشکل ہے۔دیکھو وہ کچھ نہ کچھ کر ہی لیںگے۔
منظور…ہاں جناب اس کی تاویل میں تو کوئی وقت نہیں ہے۔مرزا قادیانی نے جو کچھ لکھا ہے۔ اناجیل کی بناپرلکھا ہے۔کیونکہ وہاں ایسے ہی لکھا ہے کہ ’’بعد میں مریم کا یوسف نجار سے نکاح ہو گیا۔‘‘
جمیل…مولانا خداکے لئے کچھ انصاف سے بھی کام لیجئے۔ایک دن مرنا ہے اور خدا کے سامنے حاضر ہونا ہے۔وہاں مرزا قادیانی کی یہ محبت کچھ کام نہیں آئے گی۔اگر اناجیل میں یہ لکھا ہے تو پھر عیسائی تو پہلے ہی سے اس کے قائل ہیں۔ مرزا قادیانی کے لکھنے سے کیا حاصل؟یہ تو کوئی الزامی جواب بھی نہیں ہے۔ بلکہ ان کا ایک تسلیم شدہ واقعہ ہے جسے نہ صرف لکھ کر ایک فضول حرکت کی گئی ہے۔بلکہ عیسائیوں کو یقین دلادیا ہے کہ ہمارا عقیدہ بھی یہی ہے۔
حمید…کیا مرزا قادیانی سے پہلے تیرہ سو سال کے عرصہ میں کسی مسلمان نے اس عقیدہ کااظہارکیا ہے؟
اختر…جہاں تک مجھے تاریخ اسلام پرعبور ہے۔مرزا قادیانی کے سوا کسی ایک مسلمان نے بھی اس عقیدہ کااظہارنہیں کیا۔ بلکہ سب یہی لکھتے چلے آئے کہ مریم صدیقہ کا نکاح کسی سے بھی نہ ولادت عیسیٰ علیہ السلام سے پہلے ہوا نہ بعد میں ہوا۔مسلمانوں کا عقیدہ تو اب تک یہ ہے۔ہاں یہودیوں اورعیسائیوں کے نزدیک بیشک نکاح ہوگیا۔
حمید…تومعلوم ہوا کہ اس عقیدہ کے اظہار میں صرف مرزا قادیانی ہی عیسائیوں اوریہودیوں کے ساتھ ملے ہیں اورکوئی مسلمان ان سے متفق نہیں ہوا۔
اختر…بیشک بیشک!
خالد…کیا مولانامنظور الحسن صاحب سچ مچ آج تک کسی مسلمان نے ایسا نہیں لکھا؟
منظور…مجھے معلوم نہیں۔ کوئی لکھے یا نہ لکھے،یہ اپنی اپنی تحقیق ہے۔
جمیل…توکیا مرزا قادیانی سے پہلے ساڑھے تیرہ سو سال کے عرصہ میں کوئی محقق پیدا نہیں ہوا؟ دنیا میں صرف ایک مرزا قادیانی ہی محقق ہوئے ہیں جو بڑی تحقیق کے بعد اس نتیجہ پرپہنچے ہیں کہ مریم صدیقہ کا نکاح یوسف نجار سے ہوگیاتھا۔العیاذ بااﷲ!
حمید…خالد صاحب!ذرا غور فرمائیے آپ بھی تاریخ اسلام اور مؤرخین اسلام پرناز کیا کرتے ہیں اور مخالفین اسلام سے یہ کہا کرتے ہیں کہ دنیائے تاریخ میں مؤرخین اسلام کا کوئی مقابلہ نہیں کر