ہوئی یا نہیں؟
خالد…بھائی میری طرح وہ اپنی رائے کا جلد تواظہارنہیںکریںگے۔آخر تنخواہ دار مبلغ ہیں۔ مگر میں آپ کو یقین دلاتاہوں کہ میں ان کوچھوڑوں گا نہیں۔انشاء اﷲ جلد ہی کھینچنے کی کوشش کروںگا۔ ویسے کچھ مکدرتوہوچکے ہیں۔چہرہ سے دل کی کیفیت نمایاںہورہی ہے۔
منظور…آپ میری فکر نہ کریں۔میں تنہائی میں ان چیزوں پرغور کروںگا۔ہاں اگر کوئی اور حوالہ رہ گیا ہے تو بیشک سنادیجئے۔
اختر…سنئے یہاں دیر کیاہے۔مرزا قادیانی اپنی مشہور کتاب چشمہ مسیحی کے (ص۲۶، خزائن ج۲۰، ص۲۵۵،۲۵۶)پر لکھتے ہیں اورکسی صفائی سے کشتی نوح والی عبارت کی تصدیق کرتے ہیں:’’لیکن جب چھ سات مہینہ کا حمل نمایاںہو گیا تب حمل کی حالت میں ہی قوم کے بزرگوں نے مریم کا یوسف سے نکاح کردیا اور اس کے گھر جاتے ہی ایک دو ماہ کے بعد مریم کا بیٹا پیداہوا۔وہی عیسی یا یسوع کے نام سے موسوم ہوا۔‘‘
جمیل…کیوں جی مولانا منظورصاحب!کیا اس عبارت کی بھی اب کچھ تاویل ہوسکتی ہے اور یہاں بھی یہ کہنے کی گنجائش ہے کہ مرزا قادیانی نے یہ دوسروں کی عبارت نقل کی ہے۔
منظور…بھائی بات اصل میں یہ ہے کہ آپ مرزا قادیانی کا مفہوم نہیں سمجھ سکے۔ حضرت قادیانی نے اپنی کتاب (مواہب الرحمن ص۷۲،خزائن ج۱۹ص۲۹۱)میں صاف طور پر یہ لکھ دیا ہے کہ مسیح علیہ السلام کی بن باپ پیدائش ہمارے عقائد میں سے ہے۔حضرت مریم قبل از نکاح حاملہ ہوئی اور اس سے قبل از نکاح بغیر کسی مرد کے حاملہ ہونا قرآن اور انجیل کی رو سے ثابت ہے جس کا کسی کو انکار نہیں ہے۔
جمیل…یہ عجیب گورکھ دھندا ہے۔ادھر حضور کچھ لکھتے ہیں،ادھر کچھ۔تومعلوم ہوا کہ آپ کے کلام میں ہی تناقض ہے۔غالباً یہی وجہ ہے کہ قادیانی مرزا کی کتب ہی سے ان کی نبوت ثابت کرتے ہیں اورلاہوری ان کی تصانیف ہی سے یہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے نبوت کا دعویٰ نہیں کیا۔ بلکہ دعویٰ کرنے والے کو کافر قراردیاہے۔
حمید…حقیقت بھی یہی ہے کہ مرزا قادیانی کے کلام میں تناقض بہت ہے۔ایک جگہ وہ لکھتے ہیں اور دوسری جگہ اس کے خلاف کچھ اورلکھ دیتے ہیں۔ جس سے ان کے حافظہ کی کمزوری ثابت ہوتی ہے۔
اختر…خیر اس چیز کو بھی رہنے دیجئے۔اس پر پھر گفتگو ہوگی کہ آیا مرزا قادیانی ’’صحیح الدماغ‘‘ بھی