اختر…اچھا سنئے اب والدہ مسیح حضرت مریم صدیقہ پربہتان تراشا جاتا ہے اوروہ بہتان جس کی نظیرآپ کو اور کہیں نہ مل سکے گی۔(ایام الصلح ص۶۶،خزائن ج۱۴ص۳۰۰حاشیہ)پرارشاد ہوتاہے:
’’افغان لوگ یہودیوں کی طرح منگنی اورنکاح میں فرق نہیں کرتے اورکنواری لڑکیوں کو منسوب لڑکوں کے ساتھ ملنے جلنے میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتے۔ مثلاً حضرت مریم صدیقہ(والدہ عیسیٰ) کا اپنے منسوب یوسف کے ساتھ ملناجلنا اوراس کے ساتھ ہی گھر سے باہر پھرتے رہنا اس امر کی سچی شہادت ہے۔‘‘
حمید…ہاں ہاںٹھیک ہے کہ کوئی غیور مسلمان ایسے کلمے نہیں سن سکتا۔مگر لکھنے والے کی بے غیرتی ملاحظہ ہو کہ کس دلیری سے مریم کوصدیقہ بھی کہتا ہے اورزناکار بھی ثابت کررہاہے۔
منظور…اجی حضرت!آپ اصل عبارت تودیکھیں یہ پروفیسر صاحب نے ترجمہ کردیاہے۔
اختر…میں نے ترجمہ نہیں کیا۔لیجئے کتاب حاضر ہے۔اصل عبارت خود پڑھ دیجئے۔ سب لکھے پڑھے آدمی ہیں۔ ترجمہ خود سمجھ لیںگے۔
منظور…نہیں نہیں آپ پڑھئے۔مگر فارسی عبارت پڑھئے۔
اختر…لیجئے فارسی عبارت یہ ہے:’’یہود فرقے میان نسبت ونکاح نہ کردہ دختران از ملاقات و مخالطت بامنسوب مضائقت نہ گیرند۔مثالاً اختلاط مریم صدیقہ با منسوب خودش یوسف وبمعیت وے خارج بیت گردش نمودن شہادئہ حقہ برایں رسم است۔‘‘
(ایام الصلح ص۴۴، خزائن ج۱۴ص۳۰۰ حاشیہ)
کیوں جناب!فرمائیے کہ میں نے ترجمہ میں کیا کمی بیشی کی تھی۔
خالد…مولوی منظور الحسن بات تووہی ہے جو پروفیسرصاحب نے پہلے کہی۔ اصل عبارت میں مریم صدیقہ اورشہادئہ حقہ موجود ہیں اوریہی وہ وزن دار لفظ ہیں جو مرزا قادیانی کی بہتان طرازی پر دال ہے۔
اختر…یہ بات صرف ایام الصلح ہی میں نہیں لکھی بلکہ دوسری جگہ اور بھی واضح کردی ہے ۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ مرزا قادیانی کی اپنی تحقیق یہی تھی کہ مریم صدیقہ اپنے منسوب یوسف کے ساتھ گھر سے باہر پھرا کرتی تھی اور اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ قبل نکاح ہی اس کو ناجائز حمل ہوگیا۔ چنانچہ مرزا قادیانی کے اپنے الفاظ یہ ہیں:’’مریم کی وہ شان ہے جس نے ایک مدت تک اپنے تئیں نکاح سے روکا پھر بزرگان قوم کے نہایت اصرار سے بوجہ حمل کے نکاح کرلیا۔گو لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ برخلاف تعلیم توریت عین حمل میں کیونکر نکاح کیاگیا اوربتول(مس) ہونے کے عہد کو کیوں نا حق