جمیل…بھائی!یہاں شبہ کی بات ہی کیا ہے۔ عبارت خود اپنا پتہ دے رہی ہے کہ یہ رئیس القلم منشی غلام احمد قادیانی کے قلم سے نکلی ہے اور وہی بزرگوار ہیں جومزے لے لے کر ایسی باتیں لکھ رہے ہیں۔
خالد…سچ مچ اب تو میں مرزا قادیانی سے بہت ہی بدظن ہوگیاہوں۔ دال میں ضرور کچھ کالا ہے۔ ایک مخالف (پادری فتح مسیح)کو اگر الزامی جواب ہی دیناتھا تو صرف یہ لکھ دینا کافی تھا کہ کیوں جی تم ایسے مسیح مانتے ہو جن کے بارے میں آپ ہی کی کتابوں میں یہ مرقوم ہے۔آگے دو سطروں میں ان کی عبارت نقل کر کے حوالہ دے دیتے ۔اﷲ اﷲ خیر صلا۔ مگر معلوم ہوتا ہے کہ مرزا قادیانی ’’اردوادب‘‘ تک سے ناآشناتھے اور وہ صحیح طورپرلکھنا نہ جانتے تھے۔
جمیل…الحمدﷲ کہ اب بھی آپ کی آنکھیں کھل گئیں ورنہ آپ تو ہمیں بھی غرق کرنے والے تھے۔
منظور…آپ ناحق مرزا قادیانی پربد گمانی کررہے ہیں۔ وہ نہایت شریف اورپاکباز آدمی تھے۔
حمید…اجی حضرات ان کی شرافت اورپاکبازی پر تو کسی کو بھی شک نہیں ۔ وہی ہیں جو دوسروں کی شرافت اورپاکبازی پرشک کرتے ہیں اورایسی ایسی فحش تحریریں اپنی کتابوں میں لکھ دیتے ہیں۔
جمیل…سچ ہے ہر کسی کو آئینہ میںاپنا ہی منہ نظرآتاہے۔
منظور…میں پھر یہی عرض کروںگا کہ آپ بدگمانی سے کام نہ لیں۔ مرزا قادیانی حضرت مسیح کو خود ایسا نہ سمجھتے تھے۔بلکہ مخالفین کو الزامی جواب دینے کے لئے وہ مجبورتھے کہ ایسا لکھتے۔
حمید…منظورصاحب آخر کوئی معقول جواب بھی ہے یا بار بار وہی رٹ لگائے جاؤ گے؟
جمیل…کوئی معقول جواب ہو تو دیں۔ یہ تو اتنا بھی نہیں سمجھتے کہ اگر میں یہ کہوںگا تو وہ بھی وہی جواب دیںگے کہ کیا مرزا قادیانی ہی کے پیٹ میں الزامی جواب دینے کا درد اٹھتا رہا یا امت محمدیہ میں سے کسی اوربزرگوار نے بھی ایسا جواب دیا۔
اختر…جی یہ توالگ بات ہے۔میں تو بار بار ان کی خدمت میں مرزا قادیانی ہی کے حوالجات سے یہ عرض کرچکاہو ں کہ وہ خود کہتے ہیں کہ اگر کسی مسلمان کو الزامی جواب دیناپڑے تو اسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان وعظمت کو ملحوظ رکھنا چاہئے۔ ایسا نہ ہو کہ اس کی تحریر سے ان کی شان میں فرق آجائے۔مگر جب خود لکھنے بیٹھتے ہیں تونہ آگا دیکھتے ہیں نہ پیچھا اور جو کچھ منہ میں آتا ہے لکھتے چلے جاتے ہیں اور لطف یہ کہ ساتھ ہی پھر یہ بھی ارقام فرماتے دیتے ہیں:’’حضرت مسیح کے حق میں