یہاں فرمائیں کہ مرزا قادیانی کی اس عبارت کی کیاتاویل کریںگے۔
دیکھئے جناب مرزا قادیانی(ضمیمہ انجام آتھم ص۶،خزائن ج۱۱ص۲۹۰)پرارقام فرماتے ہیں:’’عیسیٰ پر تین بار شیطانی الہام ہوا۔اسی وجہ سے وہ وجود باری کا قطعی منکرتھا۔‘‘کہو جی اب کیا کہوگے؟
حمید…خاک کہیں گے جو پہلے کہا وہی کہیں گے اورکیا کہیںگے؟
خالد…مولانا آپ کوئی ایساحوالہ دیں جس میں صاف اورصریح طورپر یہ معلوم ہو سکے کہ مرزا قادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی عمداً توہین کی ہے۔ ان حوالجات پر توشک ہو سکتا ہے کہ مخالفین کی عبارات کونقل کردیاہو۔
جمیل…واہ خالد صاحب! آپ ابھی تک نہیں سمجھے۔ذرا یہ توفرمائیے کہ حوالہ بالا میں مرزا قادیانی نے جو یہ لکھا ہے کہ ’’اسی وجہ سے وہ وجود باری کا قطعی منکرتھا‘‘کس یہودی یا عیسائی کا یہ عقیدہ ہے جو مرزا قادیانی نے نقل کیاہے؟
خالد…بھئی اگر یہ کسی یہودی یا عیسائی کا بھی عقیدہ نہیںتو مرزا قادیانی کا بھی تو یہ عقیدہ نہ تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام وجودباری کے قطعی منکر تھے۔
جمیل…چلومعاملہ صاف ہوگیا جب کسی یہودی او ر عیسائی کا بھی یہ عقیدہ نہیں اور خود مرزا قادیانی کا بھی یہ عقیدہ نہیں کہ وہ وجود باری کے قطعی منکر تھے۔اسی لئے ان پرتین بار شیطانی الہام ہوا توپھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مرزا قادیانی نے کیوں ایسا لکھ دیا؟
حمید…میں بتاؤں کیوں ایسالکھا؟عیسیٰ علیہ السلام کو لوگوں کی نظروں سے گرانے اور ذلیل کرنے کے لئے۔
اختر…اچھا جانے دیجئے اس بات کو۔ سنئے خالد صاحب ایک اورمفصل حوالہ بلکہ مقالہ۔مرزا قادیانی اپنی کتاب (نور القرآن نمبر۲ص۴۶،۴۷،خزائن ج۹ص۴۴۸،۴۴۹)پرپادری فتح مسیح کو جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں:’’آپ کے یسوع صاحب کی نسبت کیا کہیں اور کیا لکھیں اور کب تک ان کے حالات پر روئیں۔ کیا یہ مناسب تھا کہ وہ ایک زانیہ عورت کو موقعہ دیتا کہ وہ عین جوانی اور حسن کی حالت میں ننگے سر اس سے مل کر بیٹھتی اورناز ونخرہ سے اس کے پاؤں پر اپنے بال ملتی اورحرام کاری کے عطر سے اس کے سر پر مالش کرتی۔ اگر یسوع کا دل بدخیالی سے پاک ہوتا تو وہ ایک کسبی عورت کو نزدیک آنے سے ضرورمنع کرتا۔مگر ایسے لوگ جن کو حرام کار عورتوں کے چھونے سے