سے توانکار ی تھے کیونکہ یہ قانون قدرت کے خلاف ہے۔مگر ان کی اپنی عبارت سے یہ پتہ چلتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام میں تو یہ قدرت نہ تھی (اگرچہ وہ خداداد ہی کیوں نہ ہو)مگر ایک تالاب کی مٹی میں یہ تاثیر ضرور تھی کہ اس سے جو جانوربنایا جاتا وہ اڑنے لگتا۔
خالد…خوب بہت خوب! جمیل صاحب نے عجیب سوال اٹھایا۔کیو ں جی مولانا منظور الحسن صاحب! اس کا کیا جواب ہے کہ جب اس فعل کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف منسوب کیا جائے تو یہ مشرکانہ عقیدہ کہلائے اور قانون قدرت کے بھی خلاف ہو جائے۔ مگر جب اسے تالاب کی مٹی یا روح القدس کے اثر کا نتیجہ قرار دیا جائے تو یہ عین اسلامی عقیدہ اور قانون قدرت کے مطابق ہو جائے۔
منظور…اگر اسے عیسیٰ کی طرف منسوب کیا جاتا تو خطرہ تھا کہ لوگ شرک میں مبتلاہو جاتے اور کہتے کہ عیسیٰ خود ایسا کرنے پرقادرہے۔مگرتالاب کی مٹی اورروح القدس کے متعلق یہ احتمال نہیں تھا۔
خالد…نہ مولانا یہ صحیح نہیں۔اس بات میں مجھے بھی آپ سے اختلاف ہے۔ اگر بقول آپ کے کسی شخص کا یہ عقیدہ ہو کہ عیسیٰ علیہ السلام اس پرقادر ہیںتو وہ تو بیشک مشرک ہوسکتا ہے۔ مگر جو یہ مانتا ہو کہ یہ سب کچھ اﷲ کی طرف سے ہوا اورعیسیٰ علیہ السلام کسی چیز پرقادر نہیں خداجو چاہتا ہے کرتا ہے یا کسی سے کرادیتا ہے۔ ایسے شخص کے متعلق آپ کا یا مرزا قادیانی کاکیاحکم ہے ؟نیز تالاب کی مٹی میں اس تاثیر کاپایا جانا کہ اس سے بولتا چالتا جانور تیار ہو جائے۔ کون سے قانون قدرت کے ماتحت ہے۔اگر کوئی یہ کہہ دے کہ مرزا قادیانی نے جو کچھ لکھا ہے یہ بھی غلط ہے کیونکہ قانون قدرت کے خلاف ہے تواس میں کیاحرج ہے؟
حمید…حرج ہو یا نہ ہو چونکہ وہ مرزا قادیانی کے خلاف ہے اس لئے غلط ہے۔ یہاں تو بس ایک ہی اصول ہے کہ جس بات میں مرزا قادیانی کی بن آتی ہو وہ صحیح ہے۔اگرچہ خلاف عقل اور خلاف قرآن ہی کیوں نہ ہو اورجو چیز مرز ا قادیانی کے ارشاد کے خلاف ہو وہ غلط ہے اگرچہ کتنی ہی مدلل کیوں نہ ہو۔
جمیل…بس اب مولانا کا ناطقہ بند ہوگیا۔ چلئے پروفیسر صاحب کچھ اورارشاد فرمائیے۔
اختر…(اعجاز احمدی ص۲۴،خزائن ج۱۹ص۱۳۳)کاجو حوالہ میں نے پیش کیا تھا۔اس پر تو حضرت منظور صاحب نے یہ کہہ دیا کہ مرزا قادیانی نے شیطانی وسوسہ محض انجیل کی بناء پرلکھا تھا۔مگر اب