اختر…اورسنئے مرزا قادیانی (ازالہ اوہام ص۳۲۲،خزائن ج۳ص۲۶۳ حاشیہ)پریوں لکھتے ہیں:’’یہ اعتقاد کہ مسیح عیسیٰ بن مریم مٹی سے چڑیا کی شکل کی چیز بناکر اس میں اپنے دم سے روح ڈال دیتا تھا فاسد اورباطل ہے۔ بلکہ یہ مشرکوں کا اعتقاد ہے۔ کیونکہ عیسیٰ کے پاس عمل تراب کے سوا اور کچھ نہ تھا اوروہ اس کے ذریعہ سے لوگوں کو دھوکہ دیتاتھا۔ وہ اس حوض کی مٹی لایاتھا جس میں روح القدس کا اثرتھا اوراس مٹی کے کرشمے دکھاکر لوگوں کو سامری کی طرح فریب دیتاتھا۔‘‘
اب غورفرمائیے کہ آیا اس عبارت میں بھی عیسیٰ علیہ السلام پر کوئی حملہ پایاگیا ہے یا نہیں؟
منظور …اس میں حملہ کون ساہے؟یہ امر واقعہ ہے جس کااظہارکیاگیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام میں کوئی چیز پیدا کرنے کی طاقت نہ تھی اور بجز خداتعالیٰ کے کسی میں یہ قدرت ہے بھی نہیں۔
اختر…بات توٹھیک ہے مگر یہ فرمائیے کہ جب خداتعالیٰ خود ہی کسی سے یہ کام کرانا چاہے تو کرا سکتا ہے یا نہیں؟
منظور…یہ قانون قدرت کے خلاف ہے۔ خداتعالیٰ ایسا نہیں کیاکرتا۔
اختر…کیاآپ معجزات کے منکر ہیں؟انبیاء کرام کے جس قدر معجزے ہیں۔ وہ ظاہر بینوں کو تو قانون قدرت کے خلاف نظر آتے ہیں۔ حالانکہ قدرت کے قانون جو قدرت ہی کو معلوم ہیں، آپ اورہم قانون مقرر کرنے والے کون؟
حمید…مولانا قرآن مجید میں جو عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق یہ آیا ہے:’’انی قد جئتکم بایۃ من ربکم۰ انی اخلق لکم من الطین کھیئۃ الطیر فانفخ فیہ یکون طیراباذن اﷲ‘‘{یعنی میں تمہارے پاس اپنے رب کی طرف سے ایک نشان لے کرآیاہوں وہ یہ ہے کہ مٹی سے ایک جانور کی صورت بناتاہوں۔پھر اس کے اندرپھونکتاہوں پس وہ اﷲ کے حکم سے اڑنے والا ہو جاتاہے۔}اس کا کیا مطلب ہے۔ذرا اس کی تشریح تو کردیجئے۔
منظور…پروفیسرصاحب سے پوچھئے میں اس کی تشریح کیوںکروں؟
حمید…پروفیسرصاحب تووہی تشریح کریںگے جو قرآن کریم کے الفاظ سے ظاہر ہورہی ہے۔ میں توآپ سے پوچھناچاہتاہوں جو اس کے منکر ہیں۔
جمیل…قرآن کے صاف اور سلیس ترجمہ سے یہی پتہ چلتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو یہ معجزہ عطا فرمایاتھا۔ مگر منظور صاحب بلکہ حضرت مرزا قادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزے